آزادی نسواں کے نام پر سادہ لوح خواتین کو پر فریب نعروں اور سرگرمیوں سے گمراہ کیا جارہاہے۔انتخاب عالم سوری

361

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ہیومن رائٹس نیٹ ورک(ایچ آر این) کراچی کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ تا کراچی پریس کلب سول سوسائٹی کے ہمراہ خواتین نے حیا مارچ کا انعقادکیا گیا،

مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا ء نے بینرزاور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے نعرے درج تھے کہ پاکستانی آئین اور اقدار کے خلاف سرگرم عناصر کو گرفتا ر کیا جائے،مغربی امداد لے کر قوم کو گمراہ نہ کرو۔ حیا مارچ کی قیادت خواتین کے مختلف احیائے زندگی کی نمایا ں شخصیات نے کی،حیا مارچ سے ایچ آر این کے صدر انتخاب عالم سوری، جنرل سیکریٹر ی شہزاد مظہر، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، نصرت اختر،شگفتہ انیس، ارشد شیخ،اسحاق شیخ، انجینئر وسیم، نصرت ڈار، فرح اور دیگر مقررین نے خطاب کیا،

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فنڈڈ مغربی آنٹیوں کی سازش بندکی جائے، ورکنگ وومن کو تحفظ فراہم کیا جائے،معاشرے میں پروڈکٹ بیچنے کے لیے عورت کو سمبل بنانا جہالت ہے،ہمارے معاشرے میں مذہبی و ثقافتی کردار ہے، پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ اس کے ہر شہر ی پر فرض ہے کہ آئین پاکستان کی پابندی کرے۔آئین پاکستان قرآن وسنت کی بالادستی کا نام ہے،

کسی شہری اور تنظیم کو اسلامی شعائر اور اس کے احکامات کا مذاق اڑانے اور اسلامی قوانین کے خلاف خرافات بکنے اور دوسرے شہریوں کو اسلامی تعلیمات کے خلاف اکسانے کی اجازت نہیں دیتا ہے،انہوں نے کہا کہ بلوکلچر کے عالمبردار اورطاغوتی قوتیں پاکستان میں فنڈڈ این جی او اور پیشہ ور بدنام زمانہ لبرل آنٹیوں کے ذریعے پاکستانی عورت کے اصل چہرے کو مسخ کر نے اور ہمارے خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے لیے منظم کوششیں کررہی ہیں،

انتخاب عالم سوری نے کہا کہ آزادی نسواں کے نام پر سادہ لوح خواتین کو پر فریب نعروں اور سرگرمیوں سے گمراہ کیا جارہاہے۔ پاکستانی غریب خواتین کو درپیش سنگین مسائل کو پس پشت ڈال کر گمراہ کن نعروں میں الجھایا جارہاہے،انہوں نے کہا کہ حکومت کو حقوق کے مطالبات اور بغاوت کے فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آئین پاکستان کے متصادم تمام سرگرمیوں پر ناصرف نظر رکھیں بلکہ اس کی بیخ کنی کرے،

شہزاد مظہر نے کہا کہ حیا مارچ میں سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کرکے پاکستانی خواتین چہرے کی نمائندگی کی ہے۔ڈاکٹر عافیہ سمیت لاپتہ خواتین کی بازیابی کے لیے ہم اس فورم سے آواز اٹھاتے رہیں گے،

پاکستانی عورت کے مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، عورتوں کے اصل مسائل جیسے عورتوں کی تعلیم وصحت، عورتوں کے وراثتِی حقوق، عورتوں کی قرآن سے شادی، کاروکاری کرکے قتل، عورتوں کے عدالتوں کے بجائے جرگوں میں فیصلے، عورتوں کی جائز معاشی اجرت اور عورتوں کی اسمگلنگ جیسے مسائل کے خلاف بھر پور آوازاٹھانے کی ضروت ہے،حیا مارچ میں ایک قرار داد منظورہوئی جس میں کہا گیا کہ کشمیر میں موجود خواتین کے ساتھ جو زیادتی کی جارہی ہے اس کو ختم کیا جائے، مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسی غیر
ملکی فنڈز سے چلنے والی این جی اوز اور الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا کا محاسبہ کیا جائے اور اُن شہریوں کا بھی محاسبہ کیا جائے۔ جو ڈالروں اور ویزوں کے حصول کے لیے ہر غیر آئینی سرگرمیوں میں منظم ہیں۔