کراچی (رپورٹ : محمد انور) سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کراچی میں چھوٹے پلاٹوں پر تعمیر شدہ کم و بیش3 ہزار بلند غیر قانونی تعمیرات کا پتا لگا لیا ہے جن کو جلد منہدم کرنے کی کارروائی شروع کی جائے گی‘ اس طرح کی تعمیرات میں گنجان آباد علاقے لیاقت آباد میں40 گز کے پلاٹ نمبر 3/84 پر تعمیر کی گئی7 منزلہ خطرناک عمارت بھی شامل ہے جس میں ایک درجن سے زاید افراد رہائشی پذیر ہیں‘ یہ اور اس طرح کی بے تحاشا تعمیرات کس طرح قائم کرلی گئیں یہ بھی ایک اہم سوال ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ نئے ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نسیم الغنی نے تمام غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کا حکم دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ ایک گز تا399 گز تک کے رہائشی پلاٹ پر گراؤنڈ معہ 2 منزل کے بعد تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں مگر لیاقت آباد اس طرح کے چھوٹے پلاٹس پر بلند عمارتوں کا نمونہ بنا ہوا ہے۔ جہاں کم و بیش ڈیڑھ سو اس طرح کی عمارتیں قائم ہیں جس میں تقریباً کم ازکم3 سو افراد رہائش پذیر ہیں۔ یہ عمارتیں کسی بھی وقت بڑے حادثات کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایس بی سی اے 399 گز کے رقبے پر تعمیر کی گئیں بلند عمارتوں کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں گرانے کا فیصلہ بھی کرچکا ہے تاہم افرادی قوت کی کمی اور مشینری نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان عمارتوں کو منہدم نہیں کر پا رہا۔ ایس بی سی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آشکار داور کا کہنا ہے کہ تمام غیر قانونی عمارتوں کا جائزہ لینے کے ساتھ انہیں منہدم کرنے کا بھی منصوبہ موجود ہے جبکہ لیاقت آباد ٹائون، گلبرگ ٹائون، نارتھ ناظم آباد اور دیگر ٹائونز میں موجود کم و بیش3 ہزار غیر قانونی رہائشی تعمیرات کی رپورٹ تیار کرکے حکومت کو بھی ارسال کی جاچکی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے پہلے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ یاد رہے کہ گلبہار کا علاقہ لیاقت آباد ڈویژن کی حدود میں آتا ہے جہاں 75 گز کے پلاٹ پر 5 منزلہ کی غیر قانونی تعمیرات کرلی گئیں تھیں۔ اس عمارت کے بارے میں پتا چلا ہے کہ یہ ایک خاتون ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی ملکیت ہے جس کا کلینک عمارت کے گراونڈ فلور پر تھا۔