سعودی حکام نے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز سابق ولی عہد محمد بن نایف اور شہزادہ نواف بن نایف کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ 2017ء کے بعد یہ دوسرا بڑا اقدام ہے۔ شاہ سلمان کے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان ہی اصل حکمران ہیں ان کے دور حکومت میں 2017ء میں شاہی خاندان کے درجنوں اہم لوگوں کو گرفتار کرکے قید کرلیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں شاہی نظام ہے کوئی جمہوریت نہیں ہے کوئی اور نظام نہیں ہے اس لیے وہاں اس حوالے سے تنقید کے امکانات کم ہیں لیکن خود محمد بن سلمان اور ان کے ساتھیوں کے سوچنے کی بات ہے کہ امریکا، یورپ سے اس قدر مضبوط اور قریبی تعلقات کے باوجود ان کے خلاف ایسے اقدامات کیوں ہو رہے ہیں۔ سعودی عوام میں اسلام سے محبت اور تعلق اس قدر گہرا ہے کہ وہاں پھیلائی جانے والی مصنوعی آزاد خیالی اور روشن خیالی زیادہ دن نہیں چلے گی۔ اگر یہ حقیقی بغاوت تھی تب بھی اور امریکی اشارے پر گرفتاریاں ہیں تو بھی ان کے اثرات گہرے ہوں گے۔ کیونکہ جن لوگوں کے نام لیے جا رہے ہیں وہ محض شاہی خاندان کی مخالفت کی وجہ سے خطرناک نہیں بلکہ سعودی عرب میں ان کی اور ان کے خاندان کی بڑی قوت ہے۔ جو اطلاعات سعودی عرب سے مل رہی ہیں وہ کوئی اچھی نہیں کیونکہ سعودی عرب میں خرابیاں امت مسلمہ کے لیے بھی اچھی خبر نہیں لاتیں۔