پاکستان کی 75 فیصد خواتین ان پڑھ ہیں ، ذمے دار حکومت ہے ، سینیٹر مشتاق خان

148

 

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ خواتین کے مسائل کا حل میرا جسم میری مرضی میں نہیں، خواتین کے مسائل کا حل قرآن کی طرف رجوع میں ہے، اسلام نے خواتین کو مکمل حقوق دیے ہیں، پاکستان کی 75 فیصد خواتین ان پڑھ ہیں، اس کی ذمے دار حکومت اور لبرل پارٹیاں ہیں، فارن فنڈڈ این جی اوز اور آزادیٔ نسواں کے نام پرمغربی تہذیب پھیلانے والے مغرب میں خواتین کی حالت دیکھ لیں، حکومت خواتین کو حقوق دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں تقدس خواتین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر عتیق الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ خواتین مارچ کی قیادت سینیٹر مشتاق احمد خان، عتیق الرحمن اور جماعت اسلامی خواتین ونگ خیبر پختونخوا کی ناظمہ عنایت امین نے کی۔ اس سے قبل آرکائیوز ہال پشاورمیں تقدس خواتین سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ایک کروڑ 20 لاکھ خواتین کے نام ووٹر لسٹوں میں نہیں، خواتین شناختی کارڈ سے محروم ہیں، جس کی ذمے دار حکومتیں ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں خواتین کے ناموں کا اندراج جلد از جلد کیا جائے۔ نادرا جس رفتار سے شناختی کارڈ جاری کررہا ہے تو 21 سال میں پاکستان کی خواتین کو شناختی کارڈ ملے گا۔ نادرا شناختی کارڈ کے اجرا کا عمل تیز کرے اور یومیہ شناختی کارڈ کے اجرا میں اضافہ کرے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین کو اسلام اور دستور پاکستان کے تفویض کردہ حقوق حق ملکیت، مہر، تعلیم، صحت دیے جائیں، نوکر پیشہ خواتین کے تحفظ اور مراعات سے متعلق قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ خواتین اور بچوں سے جنسی واقعات میں ملوث مجرموں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔ خواتین کی تعلیمی سرگرمیوں کو قومی اور معاشرتی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کی فیصلہ سازی میں خواتین کو شامل کیا جائے، لبرل اور سیکولر سیاسی جماعتیں اپنی خاندان کی خواتین کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں، پاکستان کی خواتین کو اسمبلیوں میں نہیں بھیجتے، ہم اس کو مسترد کرتے ہیں، خواتین کو سیاسی عمل میں شامل کیا جائے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے خواتین کی بے عزتی بند کی جائے، خواتین مارکیٹنگ اور ٹک ٹاک ٹول نہیں مقدس اور محترم ہیں۔ امہات المؤمنینؓ اور دور نبویﷺ کی صحابیاتؓ اور خواتین اسلام کو رول ماڈل کے طور پر تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ نئی نسل کو خواتین اسلام اور صحابیاتؓ کی زندگیوں سے روشناس کرایا جاسکے۔ پاکستان میں عورت کے برقعے اور چادر کو جو پامال کرے گا ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے کے لیے قانون سازی کریں۔ جماعت اسلامی اپنی خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے والوں کو ٹکٹ جاری کرے گی۔ جماعت اسلامی خواتین کے حقوق کی جنگ بھی لڑے گی اور مغربی تہذیب کا مقابلہ بھی، مغربی تہذیب کو ہر صورت میں روکیں گے۔