مقبوضہ کشمیر پر مجرمانہ خاموشی

353

مقبوضہ کشمیر کے بھارتی لاک ڈاؤن کو 220 دن مکمل ہونے کو ہیں مگر اس طرف پاکستان سمیت پوری دنیا کی کوئی توجہ ہی نہیں ہے ۔ بھارتی قابض فوج نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر کو ایک وسیع جیل میں تبدیل کردیا ہے جس کے باعث علاقے میں ضروریات زندگی ، غذائی اشیاء اور ادویات میسر نہیں ہیں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے پھلوں کی ترسیل پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے جس پر مقبوضہ وادی میں رہنے والوں کا معاشی انحصار ہے ۔ اس کے ساتھ ہی روز مظلوم اور بے گناہ کشمیریوں کے گھروں پر اسرائیلی فوج کے انداز میں چھاپے مارے جاتے ہیں ، ان کی املاک کو لوٹا اور نقصان پہنچایا جاتا ہے ، ان کی عزت و آبرو پر ڈاکا ڈالا جاتا ہے اور نوجوانوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے۔ اس بارے میں مغربی میڈیا پر بھی مفصل رپورٹیں موجود ہیں مگر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اس بارے میں کوئی موثر کردار ادا کرنے کے بجائے بھارتی سپریم کورٹ میں ہی مقدمہ دائر کردیا ہے اور یوں جس پٹواری کے خلاف شکایت ہے، اسی سے داد رسی کی اپیل کردی گئی ہے ۔پندرہ دن قبل تک تو پھر بھی اس موضوع پر کہیں سے کوئی دبی ہوئی سی آواز بلند ہوجاتی تھی مگر اب تو سب کچھ کورونا وائرس کے پردے میں چھپا دیا گیا ہے ۔ اب بھارت کو مکمل آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ جو کچھ چاہتا ہے بلا روک ٹوک کرتا رہے ، اس کے خلاف کوئی عملی قدم دور کی بات ہے ، اب تو کوئی یہ بھی کہنے والا نہیں کہ بھارت ظلم اور زیادتی کررہا ہے ۔ سب سے زیادہ حیرت اور افسوس پاکستان کی حکومت پر ہوتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں ، پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش ہی ان کا جرم ٹھیرا ہے اور سب سے زیادہ سرد رویہ بھی پاکستان ہی کا ہے ۔ اپنے باشندوں کے ساتھ مظالم پر تو ایتھوپیا اور اریٹیریا جیسے کمزور ممالک بھی خاموش نہیں رہتے مگر ایٹمی طاقت پاکستان کی طرف سے نظر انداز کرنے اور خاموش رہنے کا رویہ ہے جس سے کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بے چینی بڑھ رہی ہے ۔ کشمیر کے معاملے کو دوست ممالک ، اسلامی ممالک کی تنظیم ، اقوام متحدہ کے اداروں ، انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں وغیرہ میں اٹھانے میں کیا مشکل ہے جو پاکستانی حکام مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ اگر بھارت کا معاشی مقاطعہ ہی کردیا جائے تو بھارت کو جھکایا جاسکتا ہے مگر اس سلسلے میں خود پاکستان ہی کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے ۔