بحریہ ٹائون معاملہ، جماعت اسلامی سرخرو

419

مختلف بحرانوں اور مسائل کے شکارکراچی کے عوام اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے بحریہ ٹائون متاثرین کو جماعت اسلامی نے ایک بڑا ریلیف پہنچایا ہے ۔ پیر کے روز جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں بحریہ ٹائون کے ذمے داران اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے اور بحریہ ٹائون کے الاٹیز اور متاثرین کے ریفنڈ اور الاٹمنٹ کے شیڈول پر اتفاق رائے ہو گیا ۔ اس معاہدے پر بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض نے خود اورحاجی اقبال نے اور جماعت اسلامی کی طرف سے حافظ نعیم الرحمن اور سیف الدین ایڈووکیٹ نے دستخط کیے ۔ اس معاہدے کے نتیجے میں بحریہ ٹائون کے متاثرین کے مسئلے پرپھیلائی جانے والی بہت سی افواہوں کا بھی خاتمہ ہو گیا کہ یہ معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے ۔خاص طور پر35فیصد جبری ڈیولپمنٹ چارجز کا معاملہ طے پا گیا ہے کہ جب تک مشاورت سے معاملہ طے نہیں ہوتا ڈیولپمنٹ چارجز نافذ نہیں کیے جائیں گے ۔ اسی فیصلے سے بہت سے متاثرین نے سکھ کا سانس لیا ہے۔جماعت اسلامی کی جدو جہد کے آغاز میں ایک کنونشن کے ذریعے بحریہ ٹائون کے متاثرین کو جمع کیا گیا اس کے بعد کرا چی میںبحریہ ٹاور کے سامنے جماعت اسلامی نے دھرنا دیا اور وزیر اعلیٰ ہائوس پر دھرنا دینے کا اعلان کیا لیکن اس سے قبل ملک ریاض نے جماعت اسلامی سے رابطہ کر کے اس حوالے سے ایک کمیٹی بنوائی اور پیر9مارچ کو اس حوالے سے ملک ریاض نے خود ادارہ نور حق آ کر نہ صرف معاہدے پر دستخط کیے بلکہ اپنا ویڈیوپیغام بھی ریکارڈ کروایا ۔ اس معاہدے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ ملک ریاض نے اعلان کیا کہ بحریہ ٹائون خود اس معاہدے کو اپنے الاٹیز تک پہنچائے گا ۔ اس معاہدے کے ذریعے بحریہ ٹائون کے الاٹیز اپنی رقوم واپس بھی لے سکیں گے ۔ جو لوگ رقوم واپس لینا چاہیں چھ ماہ کے اندر ان کو رقوم مل جائیں گی ۔ بحریہ ٹائون کے متاثرین نے جماعت اسلامی کی خدمات پر اظہار تشکر کیا ہے ۔ یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ جماعت اسلامی نہ تو حکومت میں ہے اور نہ اقتدار کے کسی منصب پر اس کے ذمے داران ہیں لیکن اس کے باوجود متاثرین کے اتحاد اور ان کے تعاون سے جماعت اسلامی نے یہ معرکہ سر کر لیا ۔ بظاہر یہ ایک منصوبے کے کچھ متاثرین کا معاملہ ہے لیکن جماعت اسلامی اور اس کی قیادت نے ثابت کیا ہے کہ اگر عوام کے مسائل حل کرنے میں خلوص نیت شامل ہو تو بڑے بڑے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کراچی اس سے قبل نادرا کے مختلف دفاتر کی جانب سے شہریوں کو شناختی کارڈز کے اجراء میں گڑ بڑ کے خلاف احتجاج اور تحریک چلا کر لوگوں کا مسئلہ حل کرا چکی ہے جبکہ کے الیکٹرک کے خلاف اور واٹر بورڈ کی من مانیوں کے خلاف بھی جماعت اسلامی کے سوا کوئی سیاسی پارٹی میدان میں نہیں ہے۔ در حقیقت کراچی کی اصل نمائندہ جماعت اسلامی ہی ہے ۔