انسانوں سے حیا

202

مولانا انعام اللہ فلاحی

انسانوں سے حیا کا تعلق ان امور سے ہے جنہیں مکارم اخلاق کہا جاتا ہے۔ اس میں ہر وہ کام شامل ہے جس کا تعلق اچھے کام، اچھی بات اور عفت و پاکیزگی سے ہو۔ اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں:
ایک یہ کہ برائیوں سے انسان صرف اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے بچے۔ اسے صرف اسی کی پکڑ کا خوف ہو، ساتھ ہی اسے لوگوں کی ملامت کا بھی ڈر ہو۔ یہ حیا کی کامل شکل ہے کیونکہ وہ اصلاً اپنے خالق و مالک کی رضا کا طالب ہوتا ہے اور اس کے عتاب و عقاب سے خائف رہتا ہے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے بندوں کی ملامت سے بھی ڈرتا ہے جس کی وجہ سے برے کاموں کے ارتکاب سے باز رہتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ انسان بے شرمی اور بے حیائی کی باتوں اور کاموں سے محض لوگوں کے ڈر سے باز رہے۔ یہ شخص جب لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتا ہے، تو ان کے ارتکاب میں اسے کوئی باک نہیں ہوتا۔
یہ بھی حیا ہے لیکن اس میں نقص اور کمی ہے اور اس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظمت اور اس کے جلال، اس کے عقاب اور پکڑ کی یاد دہانی کی ضرورت ہے۔ خالق حقیقی کے احسانات اور کرم فرمائیوں کو یاد دلانے کی ضرورت ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی زمین میں ہرچیز سے واقف ہے۔ بندوں کے سارے احوال سے برابر آگاہ رہتا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ اصلاح وتذکیر کے نتیجے میں اس کی کمی دور ہوجائے۔ ایسے لوگوں کو سوچناچاہیے کہ وہ انسانوں سے تو حیا کرتے ہیں جو نہ دنیا میں نفع و نقصان کے مالک ہیں نہ آخرت میں اور اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتے جو دنیاو آخرت کے نفع ونقصان کا حقیقی مالک ہے۔ یہ کس قدر ناسمجھی کی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات تو وہ ہے جس سے انسانوں کا کوئی لمحہ اور ادنیٰ کام بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتا، حقیقی انعامات و اکرامات اسی کے ہیں اس لیے حیا بھی اسی سے کرنی چاہیے۔
رہے وہ لوگ جن کو نہ اللہ تعالیٰ سے حیا ہے نہ بندوں سے، یہ وہ لوگ ہیں، جو ایسی بے حیائی اور بے شرمی کا ارتکاب کرتے ہیں جس کا دائرہ صرف ان کی ذات تک نہیں محدود رہتا ہے بلکہ پورے سماج اور معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔ کھلے عام بے حیائی کے کام کرنے والوں کی برائی پورے سماج اور معاشرے کے لیے مہلک خطرہ ہے۔ عفت و پاکدامنی، شرافت و فضیلت کے کاموں کے لیے کھلا ہوا چیلنج ہے۔ آج کے سماج میں اس طرح کی بے حیائی عام ہوتی جارہی ہے۔ اب عام راستے اور شاہراہیں بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ معاشرے میں مختصر اور عریاں لباس اور میڈیا کی طرف سے آزادی اور فیشن کے نام سے بے حیائی کو جس طرح بڑھاوا دیا جارہا ہے، اس سے شرم وحیا کا جنازہ نکلتا جارہا ہے۔ اس کو برا ماننے والوں کو پچھڑا ہوا اور بنیاد پرست سمجھا جارہا ہے۔