کوئٹہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر لازمی مگر میڈیا پر خوف وہراس اور دہشت نے عوام کو پریشان اور اضطراب میں مبتلا کردیا، تعلیمی اداروں کو لمبے عرصے تک بند کرکے نسلوں کی تباہی کا سامان کردیا، بدقسمتی سے کوئی مستقل منصوبہ بندی نہیں۔ صوبے میں کورونا مریضوں کی تشخیص کی کٹس نایاب، صرف بیانات اور بے عمل وعدوں پر عمل کیا جارہا ہے۔ حکومت کا تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں۔ خوف وہراس کے بجائے احتیاطی تبدابیر اختیا رکی جائیں۔ لگتا ہے کورونا سے نمٹنا حکومت کے بس کی بات نہیں۔ تعلیمی اداروں کی بندش کے بجائے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ نصاب کے حوالے سے بھی صرف اعلانات کیے جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں سردی گرمی و دیگر چھٹیاں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں جبکہ کورونا کی وجہ سے مزید مہینوں تعلیمی اداروں کو بند کرنا، مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی توجہ کورونا وائرس کی روک تھام سے زیادہ غیر سنجیدہ اقدامات تک مرکوز ہوچکی ہے۔ مہنگائی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک پاکستان بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 19 سے تجاوز کرچکی ہے۔ لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے بڑھ چکی ہے اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے حفاظتی اقدامات کی قلعی کھل چکی ہے۔ بلوچستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا لانا زیادہ خطرناک ہے۔ نااہلوں کا ایک ٹولہ ہے، جنہیں ترجیحات کا اندازہ ہی نہیں۔ 22 کروڑ عوام پریشانی اور ان کے مسائل میں روز افزوں اضافہ ہورہے ہیں مگر حکمران سب ٹھیک ہے کی روش اختیار کیا ہوا ہے۔ بلوچستان میں کورونا وائرس سے بچائو، مریضوں کو آبادی سے دور اور تعلیمی اداروں کے مستقبل کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، جو حکومت کی ناکامی ولمحہ فکر ہے۔