سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 88 ہو گئی:مراد علی شاہ

146

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد88 ہوگئی،تفتان سے سکھر آنے والے 11 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ ملک بھر میں مریضوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ چین نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بہتر اقدامات کیے ہیں،کورونا وائرس سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کر رہا ہوں،سندھ میں کورونا وائرس کے 393 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، 393 میں سے 27 افراد میں تشخیص ہوئی جن میں 2صحتیاب ہو گئے،سب جانتے ہیں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوگا،ہرشخص کا ٹیسٹ کیا جانا ضروری نہیں ہے۔

ضروری نہیں سب کو اسپتال لایا جائے، صحت مند افراد خود اپنا علاج کر سکتے ہیں،کورونا کے 8مریض شام، 5سعودی عرب اور 3 دبئی سے آئے،کورونا کا ایک کیس قطر سے بھی آیا ہے، کل 125 ٹیسٹ کیے گئے سب کی ٹریول ہسٹری ہے، جو بھی رپورٹ ہوئے ان کے تعلق والوں کے بھی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین سے آٓنے والے34افراد کا ٹیسٹ کرایا گیا تھا، چین سے آنے والے کسی مسافرمیں کوروناکی تشخیص نہیں ہوئی، کورونا وائرس ایک سے دوسرے میں منتقل ہوا، مقامی طور پر 5لوگ وائرس سے متاثر ہوئے ہے،

ہم نے کورونا وائرس کی 10 ہزار ٹیسٹ کٹس خود منگوائی ہیں،110 ٹیسٹ کی رپورٹ آ چکی ہے، 50کیس مثبت اور 60،منفی آئے، تفتان قرنطینہ سنٹر میں سب کو ساتھ بٹھا دیا گیا،قرنطینہ میں کسی ایک کو وائرس تھا اور سب کو لگ گیا،سکھر میں 800 فلیٹس موجود تھے اور ایک فلیٹ میں دو کمرے ہیں،

سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 88 ہو گئی، تفتان سے سکھر آنے والے 23لوگوں کی رپورٹس آئی ہیں،رپورٹس کے مطابق 11کیس پوزیٹو اور 12 نیگٹو ہیں،تفتان سے سکھر آنے والے 11 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ ملک بھر میں مریضوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کاعلاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا، ایشوٹیسٹ کی سہولتوں کاہے،روزانہ 200ٹیسٹ کرسکتیہیں، صرف ٹریول ہسٹری والوں کیٹیسٹ کییجارہیہیں،مزیدکٹس بھی منگوائیں گے،حقائق نہیں چھپائیں گے،ہرکیس باریبتایاجائیگا،وائرس سیبچاؤکیلییحفاظتی اقدامات کرناہوں گے، کرونا کے کیسز بڑھنے کے امکانات ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لوگوں کو افواہوں پر کان نہ دھرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کا جو بھی کیس آیا ہے یا آئے گا ہم فوری طور پر آگاہ کریں گے کیونکہ اس کو چھپانے سے ہم اپنا نقصان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کورونا وائرس کا مسئلہ کافی سنگین ہے، یہ وائرس گزشتہ ماہ چین میں سامنے آیا اور انہوں نے اس کا مقابلہ کیا جس کے بعد ہمارے یہاں چین سے آنے والی پروازیں معطل کردی گئی تھیں جو ایک اچھا فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ چین سے آنے والے 34 افراد کو ٹیسٹ کیا گیا تھا جو سب منفی تھے اور اب تک ہمارے پاس چین سے آنے والا کوئی کیس نہیں لیکن 26 فروری کی شام کو ہمیں پتہ چلا کہ کراچی میں ایک شخص میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 26 کو ہی وفاقی سطح پر بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے ملک میں 2 کیسز ہیں۔

موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم 393 یا 394 افراد کا ٹیسٹ کرچکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں جبکہ کچھ ٹیسٹ کے لیے لاڑکانہ، حیدرآباد، خیرپور سے نمونے لے کر ٹیسٹ کراچی میں کیے ہیں، یہ وہ ٹیسٹ ہیں جو تفتان سے آنے والوں کے ٹیسٹ سے پہلے کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان 393 ٹیسٹ میں سے 27 مثبت ہیں جبکہ 2 افراد صحت یاب ہوکر گھر جاچکے ہیں اور 25 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ کچھ گھروں میں بھی آئیسولیشن میں ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد میں سے زیادہ تر ٹھیک ہیں، ایک یا دو میں علامات زیادہ ظاہر ہوئی تھیں تاہم ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا ہے کہ کوئی اس میں سنگین نہیں ہے۔

وائرس سے متعلق مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس وائرس کا ابھی تک علاج نہیں ہے کیونکہ اگر یہ وائرس کسی کو ہوجائے تو ہوسکتا ہے اسے کچھ نہ ہو لیکن وہ کسی اور کو متاثر کرسکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ ابھی کیسز میں اضافہ ہوگا لیکن تمام افراد کو ہسپتال لانے کی ضرورت نہیں۔

27 افراد کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 افراد شام سے آئے، دبئی سے 3، ایران سے 3، سعودی عرب کے 5 ہیں، ایک قطر جبکہ ایک بلوچستان سے آیا ہوا کیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس ایران سے آئے، اس کے بعد شام اور دبئی سے کیسز آئے جس سے ہماری پریشانی بڑھی جبکہ حال ہی میں سعودی عرب سے بھی کیسز آئے، اس کے علاوہ بلوچستان سے تفتان کے ذریعے ایک کیس بھی سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تقریباً 100 سے 125 کے درمیان ایسے افراد کو ٹیسٹ کیا جن کی ٹریول ہسٹری ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انڈس ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کرکے 10 ہزار کٹس منگوالی تھی اور اس وقت ہمیں کٹس کا مسئلہ نہیں جبکہ نہ ہی ہمارے لیے ٹیسٹ کا مسئلہ ہے تاہم ضروری ہے کہ اس وقت خود سے احتیاط کرتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت صرف ان افراد کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے جس کی ٹریول ہسٹری ہو یا اس فرد کا کسی ایسے فرد سے کوئی رابطہ ہوا ہو۔