سندھ میں کورونا کے104 اور ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد137 ہوگئی

289

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد104 ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد 120ہوگئی ہے۔

سندھ حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ تفتان سے سکھر آنے والے اب تک 76افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 26 کیسز کراچی اور ایک کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی تعداد بڑھنے لگی،متاثرہ افرادکی تعداد 120 تک پہنچ گئی ہے۔سندھ میں 104،بلوچستان میں 10،خیبرپختونخوامیں 15گلگت بلتستان میں 3اوراسلام آبادمیں 4جبکہ لاہور میں 1 مریض کورونا سے متاثرہوا، پاکستان میں کورونا سے متاثرہ100 سے زائد مریض اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں اب تک 3مریض کورونا کو شکست دینے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں،سندھ میں 2اوراسلام آبادمیں ایک مریض نے کوروناکوشکست دی ہے۔

سب سے زیادہ تعداد سندھ میں سامنے آئی، جہاں کورونا کے 104سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے ہیں۔

اِدھر پنجاب میں کوروناکاپہلا کیس رپورٹ ہوا،10مارچ کومریض برطانیہ سے لاہورپہنچا تھا،54 سالہ مریض کو گزشتہ روز علامات ظاہر ہونے پر میو اسپتال لاہور لایا گیا ہے۔

اسلام آباد میں وینٹی لیٹر پر موجود خاتون کے شوہر میں کورونا کی تصدیق ہوگئی ہے، اسلام آباد میں چار اور گلگت بلتستان میں 3مریضوں میں کورونا کی تصدیق ہوگئی ہے۔

اسلام آباد میں زیرعلاج گلگت بلتستان کی خاتون صحتیاب ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیاگیا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی ‘غلط فہمی’ کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔
14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔
16مارچ کو سندھ میں 104،بلوچستان میں 10،خیبرپختونخوامیں 15گلگت بلتستان میں 3اوراسلام آبادمیں 4جبکہ لاہور میں 1 مریض کورونا سے متاثرہوا ہے،مجموعی کیسز کی تعداد137 ہوگئی ہے۔

دوسری جانب معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے 94 مستند کیسز ہوچکے ہیں، وزارت قومی صحت سے جاری کردہ اعدادوشمار مستند تصور ہوں گے۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس 147 ملکوں تک پھیل چکا ہے، پاکستان میں آج تک کرونا وائرس کے 94 مستند کیسز ہوچکے ہیں، جو زائرین واپس لوٹے انہیں کچھ عرصہ تفتان میں رکھا گیا پھر صوبے میں بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے زائرین کو سکھر میں رکھا اور ٹیسٹ کیے، سندھ حکومت نے جو ٹیسٹ کیے ان کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، پریشانی نہیں ہونی چاہئے، معاملات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ظفر مرزا نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں جو بھی فیصلے ہوئے تھے ان پر عملدرآمد جاری ہے، وزیراعظم عمران خان صورتحال کو خود بھی مانیٹر کررہے ہیں، وزیراعطم کی زیر صدارت اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا، حکومت کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ کرونا ٹیسٹنگ کٹس سے متعلق ہمیں بہت مدد ملی ہے، پاکستان میں 14 لیبارٹریز ایسی ہیں جہاں ٹیسٹنگ کٹس دی جارہی ہیں، حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ٹیسٹنگ کٹس مفت فراہم کی جارہی ہیں۔

ظفر مرزا نے کہا کہ شک دور کرنے کے لیے لوگوں کو ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے، زکام، کھانسی اور سانس میں دشواری پر ٹیسٹ کرائے جاسکتے ہیں، شک دور کرنے کے لیے لوگوں کو ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بیرون ملک سے واپس آنے والوں میں بھی علامات ہوتی ہیں، وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے متاثرہ لوگ دیگر لوگوں سے الگ رہیں، ٹریول ہسٹری، علامات کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے ٹیسٹ کرائیں۔

ظفر مرزا نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ کچھ پرائیویٹ لیبارٹریز بھی ٹیسٹ کررہی ہیں، کچھ لیبارٹریز کے پاس ٹیسٹنگ کٹس ہیں لیکن کچھ کے پاس نہیں ہیں، جن کے پاس ٹیسٹنگ کٹس نہیں وہ بھی ٹیسٹ کرکے پیسے لے رہی ہیں، جن لیبارٹریزکے پاس ٹیسٹنگ کٹس ہیں ان کی تفصیلات جلد جاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 78 ہزار افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کو پوری قوم نے مل کر حل کرنا ہے، مل کر کام نہیں کریں گے تو اس بیماری کا پھیلاؤ نہیں روک سکتے ہے۔