مہک سہیل
عالمی ادارہ صحت نے کووِڈ 19 کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے۔ دنیا میں کورونا کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 69 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 6513 سے زیادہ افراد اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس دنیا کے 149 ممالک میں پھیل چکا ہے مرکزی بینکوں کی کارروائی کے باوجود دنیا بھر میں بازارِ حصص میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستان کی معیشت پہلے ہی بحران کا شکار ہے جبکہ دنیا میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے سے پاکستان سمیت عالمی معیشتوں کو کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان میں اس وقت صوبہ سندھ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے حکام کے مطابق ملک میں اب تک مجموعی طور پر 107 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے دو صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ کراچی میں محکمہ لیبر کے فلیٹوں کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کریں۔ اسی طرح محکمہ لیبر کے اپارٹمنٹس جو نوری آباد، کوٹری، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد میں ہیں انہیں بھی قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، انہوں نے اس مقصد کے لیے 150 ملین روپے جاری کیے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر پی ایس ایل کے خاتمے کے بعد ملک میں کرکٹ کی تمام سرگرمیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مقامی ٹورنامنٹس کے علاوہ بنگلا دیش کی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی ملتوی کردیا گیا ہے ملک بھر کے اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کردی، حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر اسکول، کالجز یونیورسٹیاں، سینما گھر، شادی ہال بند کرنے کا حکم دیدیا اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کردی تمام سماجی، مذہبی، اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 672 سے زیادہ افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں یا مشتبہ مریضوں سے میل جول رکھنے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایران میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد ہمسایہ ملکوں نے سرحدیں بند کر دی ہیں ہر سال لاکھوں پاکستانی زائرین بھی ایران جاتے ہیں اس کے نتیجے میں سیکڑوں زائرین ایران میں پھنس گئے ہیں کہا جارہا ہے کی جلد ان سب کو پاکستان بلوالیا جائے گا پر ان سب لوگوں کو زیرِ نگہداشت رکھا جائے گا ایران میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ پاکستان میں خوف کے ماحول سے بچنے کے لیے انتظامات بہت بہتر ہیں پر کچھ ذخیرہ اندوز دکاندار ماسکوں سے لیکر سینی ٹائزرز تک سب کچھ بلیک کررہے ہیں انسانیت کو بھول کر پیسے کی پوجا کرنے والے چند لوگ اس وقت بھی اپنی گھٹیا حرکتوں سے باز نہیں آتے، عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ اس وقت چانڈکا میڈیکل اسپتال لاڑکانہ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدر آباد، گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیرپور میں بھی کورونا کے آئسولیشن وارڈز قائم کیے گئے ہیں کراچی سمیت سندھ بھر میں 10 طبی مراکز میں کورونا وائرس کے آئسولیشن وارڈ قائم ہیں کراچی کے جناح اور سول اسپتال میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مفت کیا جا رہا ہے عوام سے احتیاط کی پر زور درخواست ہے، شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ ماہرین صحت کے مطابق بخار، کھانسی، زکام، سردرد، سانس لینے میں دْشواری کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا ڈاکٹر سے تفصیلی طبی معائنہ کرانا بھی اس مرض سے بچاؤ کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔