کراچی (رپورٹ: محمد انور) ملک میں سرکاری شعبے کی سب سے بڑی میڈیکل ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے شعبہ مالیکیولر پتھالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’کورونا وائرس کا فلو یا نزلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، نزلہ ایک عام بیماری ہے ، نزلہ سے انفلوئنزا اور الرجی ہوسکتی ہے ، لیکن کورونا ایک خاص وائرس سے پیدا ہوتا
اس وائرس کی شکل تاج نما (کراؤن ) کی طرح ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا نام کورونا ہے ‘‘۔ حکومت سندھ نے اس مرض سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے جو بھی اقدامات کیے ہیں وہ قابل اطمینان ہیں۔ وہ جمعرات کو ’’جسارت ‘‘ سے گفتگو کررہے تھے۔ ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ مرض کسی دوسرے فرد کو ایک میٹر کے فاصلے سے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اس لیے یہ خطرناک اور خوفناک قرار پایا ، اس مرض میں مبتلا کوئی مریض کھانسے ، چھینکے گا یاجمائی اور سانس لے گا تو یہ ایک میٹر کے فاصلے کے باوجود دوسرے تک پہنچ جائے گا ، یہی نہیں اس مرض میں مبتلا کوئی شخص اگر کھانستے ہوئے اپنے منہ کو چھینکتے ہوئے اپنی ناک تک ہاتھ لے جائے گا اور پھر وہ جہاں بیٹھے گا جو چیز استعمال کرے گا وہاں تک وائرس پھیلائے گا۔ ایسے فرد کے ذریعے بھی ہاتھ ملانے یا مصافحہ کرنے سے دوسرے کو منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ وہ بیماری ہے جو منہ ، آنکھ اور ناک کے ذریعے کسی دوسرے کے جسم میں داخل ہوسکتا ہے جسے ہم ’’ پورٹل آف انٹری ‘‘ کہتے ہیں۔ چونکہ ہاتھوں کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کے زیادہ خدشات ہیں اس لیے یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ ہاتھوں کو بار بار دھویا جائے اور کم از کم 20 سیکنڈ تک دھویا جائے۔انہوں نے کہا کہ وائرس کے خطرناک ہونے کی وجہ انسانوں میں پائی جانے والی کمزوریوں میں اضافہ ہے، یوں سمجھیں کہ اس جراثیم کو انسانی کمزوریوں کا پتا چل گیا ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہر مالیکیولر پتھالوجی ڈاکٹر سعید نے ایک اور سوال کے جواب میں یہ بھی واضح کیا کہ بنیادی طور پر یہ وائرس جانوروں کا ہے یہ بہت عرصے بعد جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے یہ ابتدائی طور پر چمگادڑوں میں بھی تھا ،لیکن یہ حقیقت ہے کہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتا اس لیے کھانے پینے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب یہ وائرس صرف انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہورہا ہے۔ اس سوال کہ جواب میں کہ کیا اس مرض سے مرنے کے بعد بھی اس کے اثرات مردہ جسم میں باقی رہتے ہیں ڈاکٹر سعید نے بتایا ہے کہ بالکل رہ سکتے ہیں مگر غسل و کفن اور تدفین کے عمل میں بس احتیاط کرنی چاہیے کہ دستانے وغیرہ پہن کر غسل وغیرہ دینا چاہیے بہت سے معاملات اللہ پر بھی احتیاط کے بعد چھوڑ دینے چاہییں ایسا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے جو شرعی نہ ہو۔ ڈاکٹر سعید خان نے اس کورونا وائرس کے مرض کی لپٹ میں انے والوں کے علامات میں خشک کھانسی ، سینے میں درد اور بخار کا ہونا شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا شکار افراد کا بیرون ممالک کا سفر کرنا یا وہاں سے آنے والے افراد سے رابطے کا عنصر بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے شکار ہونے والے افراد کا کوئی علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا۔ تاہم بخار ، کھانسی کی علامت میں وہی ادویات دی جاتی جو عام ہیں۔