دنیا بھر میں4لاکھ 7660افراد متاثر:پاکستان خوش قسمت‘31واں نمبر

56

کراچی ( تجزیہ : محمد انور ) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے کورونا وائرس سے بروقت دنیا کو خبردار کرنے اور اس کے لہے کیے جانے والے اقدامات کو ماہرین نے سراہایا ہے جبکہ دنیا کے وہ ممالک جو اس وائرس سے خبردار کیے جانے کے باوجود اقدامات نہ کرنے پر آج اپنی قوم سے شرمندہ بھی ہیں کیونکہ وہ تاخیر کی وجہ سے بہت جانی نقصان برداشت کرچکے ہیں اور کر بھی رہیں ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان میں کیے جانے والے اقدامات خصوصا سندھ حکومت کی احتیاطی تدابیر پر
ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے ماہر مالیکیولر پتھالوجی ڈاکٹر سعید خان کو کہنا ہے کہ ملک صوبہ سندھ سمیت ملک بھر جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں وہ یہاں کے دستیاب وسائل کے تناظر میں اطمینان بخش ہیں ۔لیکن تشویش ہے لوگوں کی بے احتیاطی پر ، لوگوں کو چاہیے کہ حکومتی فیصلوں اور مشوروں پر عمل کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ یہ ایک ایسا وائرس ہے جو انسانی جسم میں حملہ کرنے کے باوجود اپنے نقصانات فوری ظاہر نہیں کرتا اور یہ انسان سے انسان کو لگنے والا یا چمٹنے والا جرثومہ ہے اس سے بچنے کے لیے ” سماجی فاصلے ” استوار کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ اس وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو انے کے باوجود مریض پر اس کی علامات ظاہر کیوں نہیں ہورہی ہے تاہم ایسے مریض کسی اور اسپتال سے بھی دوبارہ ٹیسٹ کراسکتے ہیں۔ جناح سندھ یونیورسٹی کی ہیڈ آف کمیونیٹی میڈیسن پروفیسر ڈاکٹر غزالہ عثمان نے کورونا وائرس کے بارے میں ” جسارت ” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ” باوجود اس کے کہ کچھ لوگ اپنی کم علمی کی وجہ سے اس وائرس کو عام نزلے یا فلو سے جوڑ رہے تھے اور لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کر رہے تھے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بہترین اقدامات نے ملک میں اس وبا سے لوگوں کو اب تک کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچایا مگر یہ یقین کرنا چاہیے کہ یہ ایک خطرناک وائرس ہے جس سے بچنے کے لیے بداحتیاطی جان بھی لے سکتا ہے۔ ڈاکٹر غزالہ کا کہنا ہے کہ” لوگ احتیاط کے بجائے گھروں سے باہر نکلنے کے لیے اللہ توکل کی بات کرنے لگے ہیں جبکہ ہمارے دین میں بھی ” اللہ توکل ” سے احتیاط کرنے کی ہدایت کی گئی ، احتیاط نہیں کی گئی تو اسے نتائج ” خودکشی ” کے مترادف ہوسکتے ہیں۔ لوگوں کو دنیا بھر میں کیے جانے والے حفاظتی انتظامات کو دیکھ کر بھی بہت کچھ سمجھنا اور دوسروں کو سمجھانا چاہیے۔ ڈاکٹر غزالہ عثمان کا کہنا تھا کہ فیڈرل گورنمنٹ نے پبلک ہیلتھ کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار اقدامات کررہی ہے جو بہتر ہے۔ کورونا وائرس سے اگرچہ پاکستان کی صورتحال اس قدر خراب نہیں ہے تاہم دنیا بھر میں اس وائرس سے تشویش برقرار ہے جس کی وجہ چند روز میں ہزاروں افراد کی ہلاکتیں ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ” ورلڈ او میٹر “کے مطابق دنیا بھر میں 24 مارچ تک 18 ہزار 250 افراد اس وائرس کا شکار ہوکر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔جبکہ چار لاکھ 7 ہزار 666 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ان میں ایک لاکھ 4 ہزار 714 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔ لیکن وائرس کا تازہ شکار بننے والوں کی تعداد بھی 2 لاکھ 84 ہزار 696 ہے جو سب کے لیے تشویشناک ہے۔ ان میں 12 ہزار 547 کی حالت تشویشناک ہے۔ جبکہ 2 لاکھ 72 ہزار ایک سو 49 کی کیفیت قدرے بہتر ہے۔ ان اعداد و شمار کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ” ہمیں خوفزدہ ہوئے بغیر اس وائرس کا مقابلہ کرنا ہے نا کہ فضول باتیں کرنا ہے “۔