قاسم جمال
پانچ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون ہے اور مظلوم کشمیری نہتے مسلمان تقریباً220 دنوں سے ظلم و درندگی کا شکار ہیں۔ اس لاک ڈائون میں مقبوضہ کشمیر میں معیشت تباہ وبرباد ہوگئی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء، بچوں کا دودھ، ادویات ناپید ہوچکی ہیں۔ نماز کی بھی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے۔ دوسری جانب 55سے زائد اسلامی ممالک اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے۔ اس کے علاوہ فلسطین، شام، چین کے مسلمانوں پر ظلم وجبر کی انتہا کی گئی اور کوئی ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ چین میں بھی ایغور مسلمانوں کو سوچ تبدیل کرنے کے مراکز میں نظر بندی اور برین واش کے ساتھ مذہب تبدیل کرائے جانے اور مذہب تبدیل نہ کیے جانے پر ان پر بدترین تشدد اور موت کے گھاٹ اتارے جانے کے واقعات زبان زد عام ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مرد وخواتین کا اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں۔ زمین پر جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو پھر اللہ پاک ان قوموں پر اپنا عذاب نازل فرماتا ہے۔
کورونا وائرس خوف اور دہشت کی علامت بن چکا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ گھبرانا نہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے بھی وفاقی حکومت کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے معاملات کو درست کریں۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے۔ لیکن اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں سودی معیشت قائم ہے اور اللہ اور اس کے رسول سے کھلی جنگ کی جا رہی ہے تو ایسے حالات میں اللہ کا عذاب ہی نازل ہوگا۔
آج سعودی عرب میں ڈانس پارٹی کلب، جوئے خانہ، سینما ہائوس، عورتوں کو ڈرائیونگ کی اجازت دیے جانے کے احکامات صادر کیے گئے۔ اور آئے دن سعودی خاندان میں بغاوت کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے سعودی حکومت نے خانہ کعبہ سمیت تمام مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے اور نمازیوں کو سختی کے ساتھ ہدایت اور تاکید کی گئی ہے کہ وہ نمازیں اپنے گھروں میں ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ بڑا رحیم اور مہربان ہے وہ کبھی بھی نہیں چاہتا کہ اپنے کسی بھی بندے کے ساتھ ظلم کرے لیکن جب حد ود اللہ کو سر کیا جانے لگے تو پھر قوموں پر اللہ کے عذاب کا نزول ہوتا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان نے اپنے تمام اسپتال اور ڈسپنسریوں کو کورونا سے بچائو کے لیے وقف کر دیا ہے اور ملک بھر سے الخدمت اور جماعت اسلامی کے کارکنان کو بھی تاکید کی ہے کہ اس نازک موقع پر وہ عوام کی مدد کے لیے میدان میں نکلیں اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ جماعت اسلامی کے تحت ملک بھر میں رجوع الی اللہ کی تحریک شروع ہوگئی ہے اور مساجد ودیگر مقامات پر استغفار کے اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ عذاب کسی گولی یا انجکشن سے نہیں بلکہ توبہ واستغفار کے ذریعے ختم ہوگا۔ دنیا کے 176 ممالک میں یہ وائرس پھیل چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے بار بار ہاتھ دھونا اور ایک دوسرے سے دور رہنا ہی بہتر علاج ہے۔ حکومتوں کو اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا ہوگا۔ وبا پھیلنے کی صورت میں کمیونٹی کو ایک دوسرے سے دور رکھنا ہوگا۔ دنیا کے بیش تر ممالک غریب ہیں اور ان کے گھروں میں ہوا کے آنے جانے کا بھی کوئی انتظام نہیں اور پانی کی بھی کمی ہے۔ 1920کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ دنیا کو معاشی تباہی کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔ بیش تر ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں اور ایک دوسرے ملک کے لوگوں کا آنا جانا بند بھی ہوگیا ہے۔ انٹر سٹی بس سروس اور ریل سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ سندھ حکومت نے 20لاکھ راشن بیگ تیار کیے ہیں جو متاثرین میں تقسیم کیے جائیںگے۔ بلاول زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ لاک ڈاون کی صورت میں ملازمین کو تنخواہ دی جائے اور انہیں راشن فراہم کیا جائے۔ دنیا میں کسی بھی وباء سے بچائو علاج سے نہیں بلکہ احتیاط کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ ملک کی دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اس نازک موقع پر سفید جھنڈا لہراتے ہوئے عوام کی مدد کے لیے آئیں کیونکہ عوام جب ہوںگے تو پھر سیاست بھی ہوگی۔ حکومت گیس بجلی ودیگر یوٹیلیٹی بلز کو معاف کرنے کا اعلان کرے۔ پاکستانی قوم ایک زندہ دل قوم ہے اس نے زلزلہ اور سیلاب جیسی آفت کا سامنا کیا ہے اور اس مشکل حالت میں بھی ان شاء اللہ کامیاب ہوںگے۔ ملک میں دو محاذوں پر جنگ جاری ہے۔ ایک کورونا وائرس اور دوسرے تباہ حال معیشت، اس وقت پاکستان کے ایکسپورٹ کے تمام آرڈر کینسل ہو گئے ہیں۔ اسمال بزنس انڈسٹری تباہ ہونے والی ہے۔ بے روزگاری اور کرڑوں محنت کشوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دو سال کے لیے صنعت کاروں کے لیے ریلیف پیکیج دے اور انڈسٹری کو بچانے کے لیے ان کے قرضوں کی ادائیگی میں دو سال کی مہلت فراہم کی جائے۔ ایسے حالات میں حکومت پاکستان ہی پاکستان کی معیشت کو بچا سکتی ہے۔