شہر قائد میں انڈوں کی فی درجن قیمت140روپے کر دی گئی

910

کراچی(اسٹاف رپورٹر)لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کراچی میں دکانداروں نے برائلر انڈوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کردیا ہے، انڈوں کی فی درجن قیمت140روپے کر دی گئی ہے، فی انڈا12روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، جبکہ کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ کے مطابق انڈوں کی ہو ل سیل قیمت 128روپے فی درجن مقرر ہے،

تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک8میں واقع الحرم ملک شاپ سمیت دیگر دکانوں میں انڈا فی درجن 140روپے،دودھ 110روپے اور دہی160روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ انڈوں کی قیمت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اور آئندہ دنوں میں اس کی قیمت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

شہر قائد میں لاک ڈاؤن میں گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوں کی گرفت کیلئے حکومتی سطح پر انتظامات نہ ہونے کے سبب عوام کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے کریانہ اسٹور پر آٹا چینی اور دیگر اشیاء خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ مصنوعی قلت کے ذریعے ان کی منہ مانگی قیمت بھی وصول کی جارہی ہے۔

کورونا وائرس کے خوف سے کراچی کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز مارکیٹوں میں آنے سے گریزاں ہیں شدید مہنگائی سے بیزار لوگوں اور دکانداروں میں تلخ کلامی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے۔

گلستان جوہر کی طرح شہر کے مختلف مقامات سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شہر قائدمیں لاک ڈاؤن کے چوتھے روزآٹا45روپے کی بجائے 63روپے کلو،چینی 80 کی بجائے 85سے 90روپے فی کلو،گھی بناسپتی 185کی بجائے 200سے 220 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے جبکہ دال چاول اور دیگر اجناس کے بھی منہ مانگے دام وصول کئے جارہے ہیں۔

اسی طرح کراچی کے بعض علاقوں کی مارکیٹوں میں آٹا،چاول، چینی،گھی، تیل سمیت دیگر گھریلوں چیزوں کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے اس تمام تر صورتحال کا علم ہونے کے باوجود کمشنر کراچی کی جانب سے تاحال شہریوں کو ریلیف دینے کے حوالے سے کوئی اقدم نہیں اٹھایا جا سکاہے۔

اس ضمن میں کمشنر ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عوام اپنی شکایات کمشنر کی ہیلپ لائن پر درج کرائیں دوسر ی جانب ہیلپ لائن 1122پر شکایات سننے والے بھی غائب ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے ترجمان پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن خلیل ستار نے کہا ہے کم کھپت کے باعث آئندہ پولٹری مصنوعات، مرغیوں اور انڈوں کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریستوران، ہوٹلوں اور شادی تقریبات کی بندش سے مرغی اور انڈوں کی کم طلب پیدا ہوئی ہے جس کے باعث پولٹری انڈسٹری پیداواری اخراجات برداشت نہیں کرپارہی ہے.

زیادہ اخراجات کی وجہ سے بوائلر کسان اپنے فارموں میں ایک دن کے چوزوں کو مفت میں رکھنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں، جس کے نتیجے میں ہیچریوں نے مرغی کی پیداوار کے لئے انڈے لگانا بند کردیئے ہیں۔