پیروں کی جلن کیوں ہوتی ہے؟

1991

فاطمہ عزیز
کیا آپ بھی رات میں بے چین رہتے ہیں؟ آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آپ کے پیروں میں آگ سی لگی ہو یا جلن اور بے چینی کی شدید کیفیت محسوس ہوتی ہو جس کی کوئی خاص وجہ آپ کو سمجھ میں نہ آتی ہو اور آپ اکثر اس بے چینی اور پیروں میں آگ لگنے کی کیفیت کو تھکن سے منسلک کر کے سونے کی کوشش کرتے رہتے ہوں ۔ پھر زیادہ بے چینی محسوس ہو تو پائوں ٹھنڈے پانی سے دھو کر آ جاتے ہیں ، کوشش کرتے ہوں کہ پائوں پنکھے کی ہوا میں رہیں لیکن پھر بھی چین نہ آتا ہو ، تو آئیے ہم آپ کی بے چینی دور کرتے ہیں پائوں کی نہیں ، دماغ کی بے چینی ، یہ بتا کر کہ پائوں کی بے چینی ایک بیماری ہے جس کوڈاکٹر(Restless leg syndrome RLS) کہتے ہیں جس میں آپ کوخاص طور پر پائوںکے تلوئوں میں بے چینی آگ لگتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور سوتے وقت آپ خاص بے چینی محسوس کرتے ہیں ۔ نئی ریسرچ اور تحقیق کے مطابق(RLS) کا تعلق پیٹ کے کیڑوں سے ہے ، جی ہاں آپ صحیح سمجھے کیڑوںاور جرثوموں سے ، آپ شاید اس بات سے واقف ہوں کہ ہر انسان کی چھوٹی آنتوں میں کیڑے اور جرثومے پائے جاتے ہیں جو کہ ایک خاص مقدار میں ہوتے ہیں اور ہمارے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں ۔ یہ جرثومے بہت سے کاموں میں مفید ہوتے ہیںجن میں سے چند ایک یہ ہے کہ یہ ہاضمے میں مدد کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وائٹمن(K) کے بنانے میں مدد دیتے ہیں ۔
اگر ان جرثوموں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے تو یہ بہت سی مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں جن میں سے ایک (Ulcer) پیٹ کا السر۔ نئی تحقیق کے مطابق انہی جرثوموں کی تعدادمیں اضافہ پیروں کی جلن(RLS) کا باعث بنتی ہیں ۔ اسے میڈیکل کی اصطلاح میں(SIBO Small intestine bacterial overgrowth کہتے ہیں یعنی چھوٹی آنت میں جرثوموں کا اضافہ ، یہ ریسرچ2019ء میں میڈی کے جرنل میں شائع ہوئی ۔ اس تحقیق کے بانی ڈاکٹر(J.dariel Blum) جے ڈانیل بلم ہیں جو کہ میڈیسن میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہیں اور اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہیں اور اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی آف سلیپ سائنس اینڈ میڈیسن کیلی فورنیا میں انسٹرکٹر ہیں جہان نیند اور اس کے متعلق بیماریوں کے بارے میں تحقیقات کی جاتی ہیں ۔ ان کی زیر نگرانی یہ تحقیق کی گئی ہے ۔ آپ نے سنا ہوگا کہ اکثر لوگ پیروں کی جلن کو آئرن کی کمی سے بھی منسوب کرتے رہے ہیں ۔ اس بارے میں بلم(Blum) اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے آئرن کی کمی بھی ایک وجہ رہی ہو جس سے آنتوں کا انفکشن ہو جاتا ہے عموماً اورپھر اسی انفکشن سے آنتوں میں جراثیم اور کیڑوں کا اضافہ ہو جاتا ہے اور آخر کار ان جرثوموں کا اضافہ پیروں میں جلن کا باعث بنتا ہے ۔
بلم(Blum) نے اوراس کے ساتھیوں نے تحقیق کے دوران جمع لوگوں کو تین حصوں میں الگ الگ تقسیم کر دیا ۔ ایک وہ گروہ جن میںRLS موجود تھا اوراس کے علاوہ آئرن کی کمی بھی موجود تھی، دوسرا وہ گروہ جس میںRLS تو موجود ہو مگر آئرن کی کمی نہ ہو اور تیسرا وہ گروہ جو نیند کی کمی کا شکار ہو اور اس کی کوئی خاص وجہ نہ ہو ، ان لوگوں سے سوالات کا فارم بھروایا گیا جس میں جرثوموں سے اضافے سے متعلق سوالات کیے گئے تھے تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان افراد میں(SIBO) آنتوں میں جراثیم کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کہ یہی معلوم کیاجا سکے اس کے علاوہ ان افراد کا سانس کا ٹیسٹ کیا گیا تاکہ اس میں میتھین اور ہائیڈروجن کا اضافہ چیک کیا جا سکے ۔ اسی طرح ان افراد کے پیشاب اور اسٹول کے اجزاء کا ٹیسٹ کیا گیا تاکہ جراثیم کا اضافہ معلوم کیاجا سکے ۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ گروہ جس میں(RLS) پائوں میں بے چینی موجود تھی ان سب لوگوں میں(SIBO) آنتوں میں جراثیم کا اضافہ بھی دیکھا گیا ۔ ہم آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ(SIBO) جراثیم کا چھوٹی آنتوں میں اضافہ عام افراد میںصرف6% پایا جاتا ہے اس کا مطلب ہے کہ اگر سات افراد میں(SIBO)100% جراثیم کا اضافہ موجود تھا اور وہ (RLS) پیروں کی بے چنی کا بھی شکار تھے تو ضرور یہ دونوں عوامل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اسی طرں بلم(Blum) کے مطابق جب ان سات افراد میں(SIBO) جراثیم کا علاج کیا گیا تو ان افراد کی پائوں کی بے چینی بھی خود بخود ٹھیک ہو گئی ۔
امریکن اکیڈمی آف سلیپ اینڈ میڈیسن کے بانی کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ہے تو چھوٹی سی مگر کافی دلچسپ ہے کیونکہ پائوں کی بے چینی کافی عام بیماری ہے مگر آج تک اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آ سکی ہے کہ یہ کیوں ہوتی ہے اور جب مریض ڈاکٹر سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے پائوںمیں بے چینی کا راز کیا ہے تو ڈاکٹرز کے پاس اس کا تسلی بخش علاج ممکن ہو سکے گا ، ان کے مطابق اس مضمون پر ابھی اور تحقیق کر کے یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم(Sibo) جراثیم کے اضافے کو(Antibiotic) اینٹی بائیوٹک دے کر علاج کریں تو کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سے (RLS) پائوں کی بے چینی تو چلی جائے مگر آنتوں میں جرثوموں کی کمی کے باعث کوئی اورنقصان نہ ہو جائے ۔