حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کے بچاؤ کے لیے کیے گئے لاک ڈاؤن نے غریب اور سفید پوش شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دیں، وفاقی اور صوبائی حکومت لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے شہریوں کی مدد کرنے میں ناکام صرف اعلانات، دعوؤں کے باعث شہری مایوسی کا شکار۔ حیدر آباد سمیت سندھ بھر میں لاک ڈائون سے متاثر ہونے والے شہریوں کو اب تک حکومتی امداد نہ مل سکی جبکہ حکومت کی جانب سے موبائل میسج نمبر 8171 پر مستحقین کو رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جہاں سے ان کو ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کا جوابی پیغام مل رہا ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس بھی اس حوالے سے کوئی پروگرام نہیں ہے، جس کی وجہ سے مستحق افراد میں مزید مایوسی پھیل رہی ہے، شہریوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہے اور دفاتر بھی محدود دائرہ میں کام کررہے ہیں اور افسران کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی خدمت کے دعوے سے آگے نہیں بڑھے ہیں، ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت سمیت سندھ حکامت نے لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کو مکمل طور پر بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے کئی روز سے صلاح ومشورے کے بعد لاک ڈاؤن سے متاثرہ شہریوں کو ڈپٹی کمشنرز اور یوسی چیئرمینوں کے ذریعے امداد دینے کا اعلان کیا، جس کے بارے میں معتبر ذرائع نے بتایا کہ منتخب نمائندے، یوسی چیئرمین اور ڈپٹی کمشنر امداد تقسیم کرنے کے طریقہ کار پر اب تک متفق نہیں ہوسکے، جس کی وجہ سے متاثرین کی تکالیف اور پریشانیوں میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے ، دو ہفتے سے زائد گزر نے کے باوجود متاثرین کی کوئی مدد نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل طے کیا جاسکا۔ حیدر آباد کے شہریوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح مردم شماری فوج کی نگرانی میں کرائی گئی تھی، اسی طرح امداد بھی فوج کی نگرانی میں تقسیم کی جائے۔ اعداد وشمار جمع کرنے کی ضرورت نہیں، مردم شماری کے دوران جمع کیے گئے اعداد وشمار حکومت کے پاس موجود ہیں، صرف طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ہفتے کے روز بھی تمام تجارتی مراکز، نجی ادارے بند رہے، صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک اشیا خورونوش کی دکانیں کھلی رہیں جبکہ شہر میں پولیس، رینجرز نے جگہ جگہ ناکے لگا کر موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کرنے والوں کی سرزنش کی۔