عافیہ کو سزا پر بھی پاکستانیوں کو دکھ ہوا تھا

550

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشہور ڈینئل پرل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے عمر شیخ کی سزائے موت اور دیگر تین افراد کی سزائیں کالعدم قرار دے کر انہیں بری کرنے کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ امریکی سرکار کی پیشانی پر بل دیکھ کر وزیر خارجہ نے امریکی حکومت کو یقین دلایا ہے کہ حکومت اس مقدمے کے فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی تاہم عدالت عظمیٰ پر منحصر ہے کہ وہ اس فیصلے کو بر قرار رکھے یا اسے کالعدم قرار دے دے ۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس فیصلے سے ڈینئل پرل کے اہل خانہ کو بہت دکھ ہوا ہے ۔ امریکی حکام کو تو یہی کہنا چاہیے تھا لیکن امریکی جعلی عدالت کے متعصب جج برمن نے جب پاکستانی قوم کی مغوی بیٹی کے خلاف جعلی مقدمہ چلا کر اسے ناکردہ جرم پر86 برس کی سزا سنا دی تھی تو اس وقت نہ صرف عافیہ کے اہل خانہ کو بہت دکھ ہوا تھا بلکہ پورا پاکستان دکھی ہوا تھا ۔ اس وقت پاکستانی حکومت نے کوئی رد عمل نہیں دیا تھا ۔ امریکی حکومت نے دینئل پرل کے حوالے سے مقدمے کے فیصلے کو پلٹنے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا تو اس نے اپنا فرض ادا کیا اسے اپنے شہری کے حوالے سے اسی رویے کا اظہار کرنا چاہیے تھا لیکن پاکستانی حکمرانوں کو کیا ہو گیا ہے ۔ شاہ محمود قریشی تو دوسری مرتبہ وزیر خارجہ بنے ہیں انہیں تو قوم کی بٹی عافیہ کے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے پر جو عدالت بھی نہیں ہے سخت رد عمل دینا چاہیے تھا ۔ اس وقت نہ دیا تھا تو اب موقع آیا ہے ابھی یہ ضرور بتا دینا چاہیے کہ پاکستانی قوم کو اس جعلی مقدمے پر بہت افسوس ہے ۔ آپ کی کوئی عدالت عافیہ کے مقدمے کو کب پلٹے گی؟