کورونا نے74ہزار جانیں نگل لیں ، لیبیا کے سابق وزیر اعظم بھی جاں بحق

141

 

روم/میڈرڈ/ پیرس/ واشنگٹن/ لندن/ قاہرہ/ بیجنگ/ تہران/ نئی دہلی(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 74ہزار ہو گئی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد13لاکھ 29ہزار 906ہے۔ لیبیا کے سابق وزیراعظم محمود جبریل کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ان میں 26 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد وہ قرنطینہ میں تھے، 2 روز پہلے انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ
ہوسکے۔محمود جبریل 2011 ء میں معمر قذافی کا تختہ الٹنے والی تحریک کے سربراہ تھے اور عرب بہار کے بعد لیبیا کے پہلے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ادھر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو کورونا وائرس سے طبیعت زیادہ خراب ہونے پر آئی سی یو منتقل کردیا گیا ہے۔برطانیہ کی حکمران ملکہ الزبتھ ۔II نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ مشکل دور جلد ہی ختم ہو جائے گااوربرطانیہ کورونا وائرس جنگ جیت جائے گا اور اچھے دن واپس جلد لوٹیں گے۔ دوسری جانب امریکا کے لیے رواں ہفتہ وائرس کے باعث اموات اور نئے کیسز کے اعتبار سے انتہائی مشکل رہا ہے۔جہاں اب تک 9 ہزار 620 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جس میں سے تقریباً 5 ہزار کے قریب اموات رواں ہفتے ہوئی ہیں جب کہ مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔امریکی ریاست نیویارک، مشی گن اور لوئزیانا میں مسلسل اموات ہورہی ہیں جس نے امریکی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔امریکا کے سرجن جنرل جیروم ایڈمز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث موجودہ صورت حال ہمارے لیے پرل ہاربر اور نائن الیون جیسی مشکل ہے جب کہ امریکی سائنسدان ،صدر ٹرمپ کے مشیر صحت، وہائٹ ہائوس کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور امریکا کے قومی ادارہ برائے الرجی اور متعدی امراض کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی فائوچی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ ہوتا نظر نہیں آرہا، غالب امکان ہے کورونا وائرس موسمی نوعیت اختیار کرلے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ زکام کے اگلے موسم میں یہ وبا امریکا میں ایک بار پھر سر اٹھا سکتی ہے۔علاوہ ازیں اٹلی ، اسپین اور فرانس میں بھی صورتحال تاحال بے قابو ہے۔جاپان میں 3ماہ کے لیے ایمرجنسی لگانے پر غور کیا جارہا ہے جس کا اعلان وزیراعظم شینرو ایبے آج کریں گے۔