آٹا چینی بحران کے ذمے داروں کو نئے عہدے مل گئے

249

 

اسلام آباد(اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک)آٹا اور چینی بحران کے ذمے داروں خلاف کارروائی کے بجائے انہیں نئے عہدوں سے نواز دیا گیا۔ پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزرا کے قلمدانوں میں ردوبدل کیا ہے جبکہ نئے وزرا کو
بھی وفاقی کابینہ میں شامل کیا ہے۔ سیّد فخر امام کو وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق، مخدوم خسرو بختیار کو وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور، حماد اظہر کو وفاقی وزیر برائے صنعت، اعظم سواتی کو وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات، ڈاکٹر بابر اعوان کو مشیر برائے پارلیمانی امور اور امین الحق کو وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کا وفاقی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ منظور کر لیا جبکہ محمد شہزاد ارباب کو مشیربرائے اسٹبلشمنٹ کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ ہاشم پوپلزئی کو سیکرٹری قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ عمر حمید کا تبادلہ کرکے انہیں سیکرٹری قومی تحفظ خوراک و تحقیق تعینات کر دیا گیا ہے۔ادھر عبدالرزاق داؤد کو مشیر صنعت وپیداوار اور شوگر ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے تاہم انہیں مشیر تجارت اور سرمایہ کاری کے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو سیاسی اور اپنی ذات پر حملہ قرار دے دیا۔صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں، اْن کے اور اعظم خان کے اختلافات 6 ماہ پہلے شروع ہوئے تھے ، اعظم خان وزیراعظم کے گرد حصار قائم کرکے اپنی مرضی کے فیصلے کر رہے ہیں۔ وہ وزیراعظم سے ملنے والوں کا شیڈول تک خود بنا رہے ہیں، اعظم خان مسلسل وزیراعظم کو نقصان پہنچا رہے ہیں، مجھے ہدف بنانے کے لیے نامکمل رپورٹ جاری کرائی گئی۔جہانگیرترین نے کہا کہ وزیراعظم کو کہا تھاکہ بیوروکریسی کے چکر سے نکلنا ہوگا، وزیراعظم نے میری بات سے اتفاق کیا جب کہ اعظم خان نے کہا کہ حکومت تو ہم چلاتے ہیں۔جہانگیر ترین کے بقولمیرے پاس زرعی ٹاسک فورس کا کوئی عہدہ نہیں، میرے پاس کوئی عہدہ تھا تو نوٹیفکیشن دکھایا جائے،چینی پر سبسڈی نئی بات نہیں یہ ہمیشہ دی جاتی ہے،ملک میں اس وقت چینی کی قلت نہیں ہے جب کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان سے جیسے تعلقات پہلے تھے ویسے اب نہیں تاہم تعلقات انیس بیس ہوئے ہیں تو واپس بیس ہوجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیرریلوے شیخ رشید غلط بیانی کر رہے ہیں، ان کو کبھی دھمکی نہیں دی۔جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا کہ ہمارا گروپ تحقیقاتی کمیٹی اور کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے، کمیشن نے ذمے دار ٹھہرایا تو چیلنج کریں گے،تحقیقاتی کمیٹی بنیادی سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہی۔علاوہ ازیں وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چودھری نے گندم بحران کے باعث وزارت سے استعفا دے دیا جسے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے منظور کرلیا۔ سمیع اللہ چودھری نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ چند روز سے مجھ پر محکمہ خوراک کے اندر اصلاحات نہ کرنے کے حوالے سے الزامات عاید کیے گئے جس کی وجہ سے میں وزارت سے رضا کارانہ طور پر مستفعی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ ہر فورم پر خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے تیار ہوں،جب تک میں خود کو بے قصور ثابت نہ کر لوں عہدے کے لیے اہل نہیں سمجھتا۔