لاک ڈاون کے باوجود کراچی کی سڑکوں اور بازاروں میں گہماگہمی

597
سندھ میں لاک ڈاؤن کو دو ہفتے سے زاید گزرنے کے بعد کراچی کے بیشتر شہریوں نے سرکاری احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے آمد و رفت اور خریداری شروع کردی ہے۔
 
حکومت سندھ کی جانب سے متعدد شعبہ جات کے لیے نرمی کا اعلان کیے جانے کے بعد لاک ڈاؤن کے تیسرے ہفتے کے آغاز سے ہی شہر کی مرکزی شاہراہوں راشد منہاس روڈ، شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک نظر آنے لگا ہے۔
 
سندھ حکومت کی جانب سے شام 5 بجے تمام دکانیں اور کاروبار بند کرنے کے احکامات ہیں، دکانیں بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے بازار میں خوب چہل پہل اور رش دیکھنے میں آرہا ہے۔
 
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سڑکوں اور دکانوں پر رش پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاک ڈاؤن پر مکمل عملدرآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔
کراچی پولیس کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں 30 ہزار کے قریب افراد کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے اور ممنوعہ اوقات میں باہر نکلنے پہ روکا گیا ہے۔
 
پولیس مانیٹرنگ ایپلیکیشن سے ملے ڈیٹا سے سامنے آیا کہ سب سے زیادہ چھ ہزار پانچ سو شہری ایسٹ زون میں باہر نکلے۔
 
پولیس کے مطابق ناکوں پہ روکے جانے والے زیادہ تر شہریوں نے کہا کہ ان کے گھر سے باہر نکلنے کی وجہ دوا خریدنا ہے جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ وہ راشن خریدنے کی غرض سے باہر نکلے ہیں۔
 
دوسری جانب، کراچی میں واقع کارخانوں اور دفاتر نے حکومتی پابندی کے باوجود کام کرنے والوں کو بلانا شروع کردیا ہے۔ منگل کو پولیس نے انڈسٹریل ایریا میں یونس ٹیکسٹائل مل پہ چھاپہ مارا جہاں مزدوروں کو بلا کر کام جاری تھا۔
 
اس سے پہلے الکرم ٹیکسٹائل مل پہ چھاپا مار کر لاک ڈاؤن کے باوجود مزدوروں کو کام کے لیے بلانے پر سیکیورٹی افسر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
 
اطلاعات کے مطابق کچھ نجی تعلیمی اداروں اور کوچنگ سینٹرز نے بھی محدود پیمانے پہ طلباء کو بلانا شروع کردیا ہے۔ ملیر میں واقع ارینا ملٹی میڈیا اینٹر نے منگل سے تربیتی کلاسوں کا آغاز کردیا ہے۔
 
سندھ کابینہ نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت منگل کو ہونے والے اجلاس میں ان فیکٹری مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا جو لاک ڈاؤن کے احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
 
اس کے علاوہ دفعہ 144 کا نفاذ میں مزید سختی کرنے پہ زور دیتے ہوئے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ شبِ برات پہ لوگوں کو باہر نکلنے اور دعائیہ اجتماعات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
 
وزیرِ اطلاعات ناصر حسین شاہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ شب برات میں گھروں پہ رہ کر عبادت کریں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔
 
کراچی کے تاجروں نے بھی حکومت پہ مارکیٹیں کھولنے پہ کے لیے دباو ڈالنا شروع کردیا ہے۔ منگل کو کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے داخلی راستے پہ واک تھرو گیٹ کا تجربہ کیا اور حفاظتی طبی سامان بھی دکھایا۔
 
آل کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ شرجیل گوپلانی نے کہا کہ یہ تمام انتظامات اس لیے کیے گئے ہیں تا کہ حکومت مارکیٹیں کھولنے کے احکامات جاری کریں۔
 
انہوں نے کہا کہ کراچی کے تاجروں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی مارکیٹوں میں جراثیم کش واک تھرو گیٹ لگائے ہیں، اس کے ساتھ ہم اپنی دکانوں اور گوداموں کے باہر بیسن بھی لگائے ہیں جہاں سینٹائزر بھی رکھا گیا ہے۔
 
دوسری جانب، ‏کراچی الیکٹرانکس مارکیٹ ڈیلرز ایسوسیشن کے صدر محمد عرفان رضوان نے 15اپریل سے مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومتی احکامات کے مطابق 14 تاریخ تک مارکیٹ بند رکھنے کے پابند ہیں، حفاظتی انتظامات مکمل کر کے 15 اپريل سےمارکيٹيں کھوليں گے۔
 
وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ خود اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ حکومت سندھ کاروباری اور صنعتی طبقے کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس او پیز بنا رہی ہے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو محدود پیمانے پہ بحال کیا جا سکے۔