کورونا اب بس کرونا

588

قاسم جمال
کورونا وائرس پوری دنیا کے لیے ایک آفت مصیبت اور عذاب بن کر نمودار ہوا ہے۔ ترقی پزید ممالک ہی کیا عالمی قوتیں آج اس وائرس کے سامنے چاروں خانے چت پڑی ہیں۔ پیر کے روز تک دنیا بھر میں ہلاکتیں 64ہزارہوگئی ہیں۔ امریکا میں ایک ہی دن میں 24ہزار نئے مریض سامنے آئے اور امریکا میں کورونا کے مریضوںکی تعداد 3لاکھ 37ہزار ہوگئی ہے اور عالمی سطح پر ایک دن ہی میں چار ہزار 754افراد اپنی جان سے گئے اور دنیا بھر میں کورونا مریضوں کی تعداد 12 لاکھ 72 ہزار سے بھی زائد ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ اس وائرس نے عالمی معیشت کو برباد کر دیا ہے اور دنیا کو اس وقت تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ امریکا میں تقریباً ایک کروڑ افراد بے روزگا ر ہوگئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے 336 ملین ڈالرز کی لاگت سے ہیلتھ ایمرجنسی پلان کا نفاذکیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو تنبیہ کی ہے کہ کوئی غلط فہمی نہ رہے کورونا کسی کو نہیں چھوڑتا۔ پاکستان میں کورونا سے متاثرین کی تعداد تین ہزار ہوگئی ہے۔ جمعہ کی نماز کے لیے دن بارہ بجے سے تین بجے تک سخت لاک ڈائون کیا گیا اور مساجد پر پولیس لگا کر نماز جمعہ کی ادائیگی پر سخت پابندی عائد کی گئی۔ لوگوں نے نمازجمعہ کے بجائے نماز ظہر اپنے گھروں میں ادا کی اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی گئی۔
دنیا بھر میں ہونے والی خرافات اور ظلم پر اللہ پاک بھی شدید ناراض ہیں اور پھر اللہ نے ایک جراثیم کے ذریعے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ظلم اور خرافات کے تما م اڈوں کو بند کردیا ہے۔ مسلمان ہی کیا غیر مسلم بھی آج سجدہ ریز ہوگئے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر معافی مانگی جا رہی ہے۔ امریکا جو دنیا کا خدا بنا ہوا ہے۔ افغانستان سے لیکر عراق، شام، فلسطین اور جہاں بھی ظلم ہو رہا ہے وہاں امریکا اور اس کے حواری ہی نظر آتے ہیں۔ آج کورونا وائرس نے دنیا کی طاقت ور فوج کے کمانڈر امریکی وزیر دفاع کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ دنیا بھر کے بڑے بڑے ہوٹلوں میں سناٹا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے جوئے خانے کو تالالگ چکا ہے۔ آج ایمسٹرڈیم میں جسم فروشی کی سڑکیں بند ہیں اور یہاں سے سالانہ 10بلین ڈالر سے آمدنی ہوتی تھی۔ آج دنیا بھر کے تمام چھوٹے بڑے تمام ائرپور ٹ پر تاریخ میں سب سے بڑی تعداد میں طیارے گرائونڈ کر دیے گئے ہیں۔ سودی معیشت کے سب سے بڑے سرپرست امریکا نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تباہ حال معیشت کی بہتری کے لیے سود کی شرح کو گھٹا کر صفر کردیا گیا ہے یعنی سود کا مکمل خاتمہ، آج روس کے صدر پیوٹن شام میں جنگ بند کرانے کے لیے بشار الاسد سے بات چیت کر رہے ہیں۔ حجاب پر پابندی لگانے والے فرانس سمیت دیگر مغربّی ممالک اور پوری دنیا ہی ایک ایسے وائرس سے بچائو کے لیے جو کھلی آنکھ کو نظر بھی نہیں آتا اس سے حجاب کیا جا رہا ہے۔ اسٹاک ایکسچینج میں دوہفتوں میں 16کھربّ ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور آج پوری دنیا نجات کی تلاش میں ہے۔ آج وہ لوگ کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ میرا جسم میری مرضی، آج دنیا کے نام نہاد خدا کہاں منہ چھپائے بیٹھے ہیں۔ آج وہ متکبرکہاں گئے، آسمان چیخ چیخ کر ان ملحدوں کو پکار رہا ہے جو خدا کے وجود سے انکار کر رہے تھے۔ وہ اندھے، مجرم اور منافق کہاں ہیں جو ایک اللہ کی بادشاہی کے انکاری تھے۔ وہ نام ونہاد لبرلز کہاں ہیں جو میرا جسم میری مرضی کا نوحہ پڑھتے تھے۔ آج ان کی آوازیں مدھم
کیوں ہوگئی ہیں۔ پس ثابت ہوا کہ ایک مچھر نے فرعون کی ساری حکومت کو تاخت وتاراج کر دیا تھا اور آج اسی خدا کے ایک معمولی اور نظر نہ آنے والے وائرس نے زمینی خدائوں کو ان کی اوقات یاد دلا دی ہے اور ان کے سارے گھمنڈ اور طاقت کو ملیا میٹ کر دیا ہے۔ بے شک آج بادشاہ ایک ہی ہے جو مالک ہے دو جہانوں کا، خدائے بزرگ وبرتر جس نے اپنی کتاب میں کہا ہے ’’اگر وہ بڑا ہوتا تو ہم انہیں آسمان سے ایک نشان بھیج دیتے اور ان کی گردنیں اس کے تابع رہ گئیں۔ بے شک اللہ ربّ العالمین ہے‘‘۔ زمینی خدا بنے ہوئے لوگ ایک مچھر تو کیا اس کا ایک پر بھی پیدا کرنے سے قاصر ہیں۔ بے بسی کے ان لمحات میں اللہ ربّ العالمین ہی وہ ذات پاک ہے جو ایمان اور یقین کی قوت کے ذریعے انسان کو ایسی قوت عطا فرماتا ہے جو بڑی سے بڑی قوت کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے۔
آج جب چاروں طرف خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ ہم سب کو اپنے ربّ کی جانب رجوع کرنا ہوگا اور اپنے ربّ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہوگی۔ پچھلے پیغمبروں ؑ کے زمانے میں جب اللہ نے ان قوموں پر عذاب بھیجا تو اس زمانے کے تمام گناہ آج بھی عام ہیں۔ سیدنا نوح ؑ کے زمانے میں اللہ کی نافرمانی کی جاتی تھی، سیدنا لوط ؑ کے زمانے میں ہم جنس پرستی عام تھی، سیدنا شعیب ؑ کے زمانے میں ناپ تول میں کمی کی جاتی تھی اور اللہ کے دین کا کام کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جاتی تھی، سیدنا موسی ؑکے زمانے میں شرک اور فرعون کی پیروی کی جاتی تھی، سیدنا ہود ؑ کے زمانے میں باپ دادا کی اندھی تقلید، سر کشی، غرور اور نبی کو جھٹلایا جاتا، سیدنا صالح ؑ کے زمانے میں شرک، تکبر، ڈھٹائی کے ساتھ انکار حق، اللہ کی نشانی پر دست درازی عام تھی۔ اللہ پاک نے ان قوموں پر اپنا سخت عذاب بھیجا اور انہیں تباہ وبرباد کر دیا گیا۔ آج ہم حالات کا جائزہ لیں اور پچھلی قوموں جن پر اللہ نے اپنا عذاب بھیجا تو ہم دیکھے گے کہ ہمارا حال تو ان قوموں سے بھی بدتر ہے۔ شرک گمراہی، لادنیت، سود، سرکشی، غرور، تکبر، لالچ، ناپ تول میں کمی، ملائوٹ، ہم جنس پرستی، ناچ گانے، جوئے خانے، یتیم کا حق کھانا، کرپشن، بے حیائی ہمارے معاشرے میں بری طرح پھیل چکی ہے۔ ایسے حالات میں صرف ایک راستہ بچا ہے کہ ہم اپنے ربّ کے حضور رجوع کریں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے۔ تمام 57 سے زائد مسلم دنیا کے حکمراں رسول اللہؐ کے روضے پر حاضر ہوکر گنبد خضریٰ کی جالیوں کو تھام کر اپنی اور پوری امت کی طرف سے گناہوںکی معافی مانگے۔
آج اسرائیل کا وزیر صحت پریس کانفرس کے ذریعے اس بات کا اعلان کر رہا ہے کہ کورونا وائرس سے نجات کسی دعا اور ویکسین سے نہیں ہوگی اس کے خاتمے کے لیے اسرائیلی اپنے مسیحا دجال کے منتظر ہیں۔ جبکہ یہودیت کی پوری مرکزی قیادت آج دیوار گریہ پر کھڑی ہے۔ پاپ فارنسیس نے اپنے عقیدت مندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اجتماعی دعا کریں۔ ریاست مدینہ میں بھی جب قحط یا کوئی اور مصیبت پریشانی آتی تو وہاں کے لوگ اور حاکم گنبد خضریٰ کے مکیں سے رجوع کرتے اور گنبد خضریٰ کی کھڑکیاں کھول دی جاتی تھیں۔ آج کی دنیا سائنس، ٹیکنالوجی سب اس وباء کے سامنے سرنڈر ہوگئے ہیں۔ ہم مسلمان ہیں اللہ اور اس کے رسولؐ پر ہمارا ایمان بہت مضبوط ہے۔ آج تمام اسلامی ممالک میں سودی معیشت کھلم کھلا جاری ہے۔ سعودی عربّ میں جوئے شراب اور بے حیائی کے اڈے کھولے جا رہے ہیں اور اللہ کے قہر کو دعوت دی جارہی ہے۔ پاکستان کے حکمراں کہہ رہے ہیں کہ ’’کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے‘‘۔ لیکن وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ ’’اللہ سے ڈرو اللہ سے معافی مانگو‘‘۔ پوری دنیا آج موت کے دہانے پر کھڑی ہے کوئی سائنس کوئی ٹیکنالوجی آج کام نہیں آرہی ہے۔ بچت کا راستہ صرف یہ ہے کہ ہم سب اپنے ربّ کی جانب رجوع کریں۔ تالے مساجد میں نہیں بلکہ جوئے شراب اور برائی کے تمام اڈوں میں لگائے جائیں۔