واشنگٹن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جانور فیریٹس اینٹی وائرل ادویات اور نوول کوروناوائرس کی ویکسن کی تیاری کے عمل میں امیدوار ثابت ہوسکتا ہے۔
سائنس میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کا باعث بننے والا وائرس کتوں، مرغیوں اور بطخوں میں انتہائی تیزی سے نشوونما نہیں پاتا اس کے برعکس فیریٹس اور بلیوں میں اس کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے۔
نئے کوروناوائرس کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا چمگاڈڑوں میں ہوئی تاہم وائرس کے درمیانی جانور کے ذرائع بارے علم نہیں ہے۔
میگزین کے مطابق انسانوں میں کنٹرول کے اقدامات کے موثر ہونے کے تعین کے لیے کون سا جانور استعمال ہوسکتا ہے یہ تاحال ایک سوال ہے۔ اس چیلنج کو حل کرنے کے لیے چائنہ اکیڈمی زرعی سائنسز کے ہاربن ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر چن ہوا لان کی سربراہی میں محققین نے لیبارٹری میں مختلف ماڈل جانوروں کے ساتھ ساتھی اور پالتو جانوروں میں وائرس کی حساسیت کا اندازہ لگایا۔
ان کی تحقیق میں فیریٹس ، کتوں ، بلیوں ، مرغی اور بطخوں پر توجہ مرکوزکی گئی۔ محققین نے جانوروں میں ناک کے ذریعہ یا سانس کی نالی سے الگ الگ وائرس پہنچایا اور پھر ان کے مختلف ٹشوز میں وائرس کی نشوونما کی پیمائش کی۔ اس عمل کے نتیجے سے یہ معلوم ہوا کہ نیا کورونا وائرس کی فیریٹس اور بلیوں کے علاوہ سب جانوروں میں نشوونما انتہاائی سست ہے۔
فیریٹس اور بڑی عمر کی بلیوں میں اس وائرس کی پھیپھڑوں کی بجائے سانس کی اوپر والی نالی میں زیادہ افزائش دیکھی گئی۔
سائنس میگزین کے مطابق ہوا کے ذریعہ منتقلی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نیا کرونا وائرس فیریٹس میں انتہا ئی کم متعدی ہے لیکن بلیوں خصوصاً نوعمر بلیوں میں یہ ہوا کے ذریعہ منتقل ہوسکتا ہے۔
چن نے ایک انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ کووڈ 19 وائرس کا سراغ لگانے کے لئے یہ تحقیق بہت اہمیت کی حامل ہے۔
چن نے مزید کہا کہ یہ حقیقت یہ ہے کہ وائرس فیریٹس میں سانس کی اوپری نالی میں موثر طریقے سے افزائش کرتا ہے جس سے یہ جانور اینٹی وائرل ادویات یا ویکسین کی تیاری کے امیدواروں میں شامل ہے۔
چن نے کہا کہ بلیاں وائرس کے لیے انتہائی حساس ہیں، اس لئے ان کی وباسے متاثرہ علاقوں میں قریب سے نگرانی کی جانی چاہیئے تاکہ ان کو وائرس کا ممکنہ طور پر نیا شکار بننے سے بچایا جاسکے۔