امریکا پر طالبان کا خوف

699

امریکا نے افغان حکومت سے آنکھیں پھیرتے ہوئے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے طالبان سے معاہدہ نہیں کیا تو تمام فوج افغانستان سے نکال لیں گے اس کے علاوہ افغان حکومت کو دی جانے والی ایک ارب ڈالر کی امداد بھی روک سکتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی دھمکی کے بعد افغان حکومت نے طالبان کے 100 قیدیوں کی رہائی کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن اس میں اہم کمانڈرز شامل نہیں ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں اصل قوت کون سی ہے اور امریکی فوج کا سایہ ہٹنے سے افغان حکومت کی کیا حالت ہو جائے گی۔ اگر چہ اس حقیقت سے امریکی خود بھی اچھی طرح واقف ہیں کہ طالبان کا مقابلہ ممکن نہیں۔ وہ ہر طرح سے طالبان کا مقابلہ کر چکے ہیں ساری دنیا کی افواج دنیا کا میڈیا سارے ایجنٹ حکمران سب ان کے لیے کام کرتے رہے لیکن طالبان کے ہاتھوں اپنی پٹائی کو نہیں روک سکے۔ امریکیوں کی یہ روایت ہے کہ ہمیشہ اپنی شکست کو فتح ظاہر کرتے ہیں اور خوب بغلیں بجاتے ہیں ویتنام میں پٹ کر نکلے اور فتح کے جھنڈے لہراتے ہوئے آئے۔ عراق سے پٹ کر نکلے اور فتح کے جھنڈے لہرائے۔ اب افغانستان سے نکل رہے ہیں اور باتیں ایسی کر رہے ہیں جیسے وہ فاتح ہیں اور امن کے ضامن۔ افغان حکومت کو تو اچھی طرح معلوم ہے کہ جب تک امریکی فوج افغانستان میں موجود ہے کابل اور کچھ علاقوں میں اس کی حکومت ہے۔ چونکہ امریکی اور اقوام متحدہ کے رسوخ کی وجہ سے دنیا افغان حکومت کو تسلیم کرتی ہے اس لیے وہ خود کو افغانستان کا حکمران سمجھنے لگے ہیں۔ افغان حکومت کو تو یہ بات معلوم بھی ہے کہ امریکا نے امارت اسلامیہ افغانستان سے مذاکرات کیے ہیں یعنی افغانستان کی اسلامی حکومت سے اشرف غنی اور عبداللہ کو تو فوری طور پر امارت اسلامیہ افغانستان سے معاہدہ کر کے عام معافی کے اعلان سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور حکومت طالبان کے حوالے کر دینی چاہیے۔ امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی افغان حکومت کو یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ افغانستان کا اصل حکمران کون ہے۔ پاکستانی حکومت بھی اب دو کشتیوں سے نکل کر طالبان کے ساتھ مل کر خطے کے امن کے لیے کام کرے اور کھل کر طالبان کا ساتھ دے۔ اب تو طالبان عملاً عالمی قوانین کے مطابق ایک تسلیم شدہ قوت ہیں۔ ویسے جب ساری دنیا انہیں تسلیم نہیں کر رہی تھی تو بھی طالبان کی صحت پر کیا اثر پڑ رہا تھا۔طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے میں پاکستان کو جو فائدہ ہو گا وہ پاکستان کا امن اور استحکام ہے۔ مستحکم پاکستان کے لیے پُر امن افغانستان بھی ضروری ہے۔ پاکستان نے امریکی جنگ کو اپنی جنگ قرار دے کر جو غلطی کی تھی اب اس کے ازالے کا بہترین وقت ہے۔