مولانا محمد اکمل
انس بن مالک بن النضر بن ضمضم بن زید ابوحمزہ انصاری، خزاعی، مدنی، خادم رسول اللہؐ۔
خدمت رسولﷺ:
سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ مدینہ میں تشریف لائے تو اس وقت میں دس سال کا تھا۔ سعید بن مسیبؒ کی روایت میں ہے کہ جب رسول اکرمؐ مدینہ تشریف لائے تو اس وقت میری عمر 8 برس تھی تو میری ماں (ام سلیمؓ) مجھے نبی اکرمؐ کے پاس لے گئیں اور عرض کیا: یارسول اللہ! انصار کے مردوں اور عورتوں نے آپ کو تحائف پیش کیے اور میرے پاس میرے اس بچے کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی جو میں آپؐ کو بطور تحفہ پیش کرتی، میرے اس بچے کو قبول فرمالیں یہ آپؐ کی خدمت کیا کرے گا۔
سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے 10برس آپؐ کی خدمت کی، اس پورے عرصے میں کبھی بھی مجھے آپؐ نے مارا نہ گالی دی اور نہ اپنے چہرے میں شکم لے آئے، (تیوری چڑھائی)۔
نبیؐ کی دعا:
سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ میں چھوٹا تھا مجھے میری ماں آپؐ کی خدمت میں لے گئیں اور کہا یارسول اللہ! یہ آپ کا چھوٹا سا خادم ہے اس کے لیے دعا کریں۔ نبی کریمؐ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی:
’’اے اللہ! انس کے مال میں اور اولاد میں برکت فرما اور اس کو جنت میں داخل کرنا‘‘۔ انسؓ فرماتے ہیں کثرت مال اور اولاد کی دعا تو پوری ہوگئی کہ میرا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا ہے اور میری اولاد 106اور دوسری روایت میں78 بیٹے اور 2 بیٹیاں اور تیسری دعا کے پورا ہونے کی امید کرتا ہوں۔ (البدایہ، الاستیعاب)
سیدنا انس بن مالکؓ سیدنا ابوہریرہؓ کی نظر میں:
ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہؐ کی نماز کے زیادہ مشابہ نماز پڑھنے والا اُم سلیم کے بیٹے (انس) کے سوا کسی کو نہیں دیکھا۔ (تہذیب الکمال للمزی
تعداد روایات:
سیدنا انس بن مالکؓ مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے زمانے کے بہت بڑے محدث بھی تھے۔ ان کا شمار کثیر الروایات صحابہ کرامؓ میں ہوتا ہے۔ امام ابن الاثیر جزریؒ نے آپ کے کثیر الروایات ہونے کی طرف اشارہ اپنی کتاب اسد الغابہ میں ان الفاظ میں کیا ہے۔
اور علامہ ذہبیؒ نے اپنی مشہور کتاب سیر اعلام النبلا میں آپ کے متعلق کثیر الروایات ہونے کی تصریح ان الفاظ سے کی ہے۔
’’الفان ومائتان وست وثمانون‘‘
یعنی 2286 روایات سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہیں۔ ان میں سے 180 احادیث پر امام بخاری اور امام مسلمؒ کا اتفاق ہے۔ یعنی دونوں نے ان کو اپنی اپنی کتاب میں درج کیا ہے اور 80 احادیث ان کے علاوہ امام بخاری اپنی کتاب صحیح بخاری اور 90 احادیث امام مسلمؒ اپنی کتاب صحیح مسلم میں لائے ہیں۔ (سیر اعلام النبلاء)
سن اور مقام وفات:
خادم رسول سیدنا انس وہ چراغ علم ہیں جن سے دنیا والے 93 برس اپنے علم کی شمع جلاتے اور تاریکیوں کو روشنی سے بدلتے رہے ان کے دنیائے فانی کو خیر باد کہنے کے سن کے متعلق 3 قول ہیں۔ (1)91ھ (2)92ھ (3)93ھ آخری قول مشہور ہے اور یہی جمہور کا قول ہے اس حساب سے آپ کی کل عمر 103 برس بنتی ہے۔
آپ کی وفات پر امام مورقؒ نے فرمایا:
’’آج آدھا علم رخصت ہوگیا‘‘۔
(تہذیب الکمال للمزی)
سیدنا انسؓ کی نماز جنازہ:
آپؓ کی نماز قطن بن مدرک الکلابیؒ نے پڑھائی۔ (اسد الغابہ)