بے غیرتی کو بہادری قرار دے دیا

389

سندھ میں لاک ڈائون کے حوالے سے حکومت اور علمائے کرام کے درمیان جو آخری باضابطہ معاہدہ یا طریقہ کار طے پایا تھا وہ نماز جمعہ کے اجتماعات کے حوالے سے تھا لیکن 2 ہفتے قبل حکومت سندھ نے یکطرفہ فیصلہ کرکے اچانک نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگا دی۔ پہلے جمعہ پر کچھ پابندی رہی کچھ رعایت دی گئی لیکن دوسرے اور تیسرے جمعہ کو کرفیو کی طرح سختی کر دی گئی۔ 3 اپریل کے جمعہ اور گزشتہ 10 اپریل کو جمعہ کی نماز کے دوران نمازیوں پر تشدد کیا گیا۔ لیاقت آباد والے واقعے پر بھی علما نے تحقیق کرلی۔ علاقے کے نمازیوں نے تصدیق کی کہ پولیس نے مسجد میں گھس کر نماز کے دوران نمازیوں پر تشد کیا جس پر نمازی مشتعل ہوئے لیکن پولیس نے مقدمہ پولیس پر حملے کا درج کیا۔ اسی طرح 10 اپریل کو بھی پیر آباد میں مسجد کے اندر نمازیوں پر تشدد کیا گیا پھر باہر کی ویڈیو بنائی گئی۔ خاتون پولیس آفیسر نے بدتمیزی اور بدتہذیبی کی انتہا کردی۔ نمازیوں سے نازیبا الفاظ میں گفتگو کی۔ اس سے بڑھ کر خرابی یہ ہوئی کہ ایک ٹی وی نے اس خاتون کی جانب سے نمازیوں پر حملے اور تشدد کی بے غیرتی کو بہادری قرار دے دیا۔ بارہا یہ ویڈیو چلائی گئی اور کہا گیا کہ خاتون پولیس آفیسر نے بہادری کا ریکارڈ قائم کردیا۔ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام، نمازوں اور دین کے خلاف ایسی حرکتوں کو بہادری کہا جائے گا۔ دینی طبقے کے رہنمائوں کو اس بے غیرتی کا نوٹس لینا چاہیے۔