احساس پروگرام، طریقہ بہتر کریں

722

غریبوں کی اعانت کے لیے حکومت کے شروع کردہ احساس پروگرام پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے اور عوام کو اس پروگرام کے تحت نقد بارہ ہزار روپے ملنا شروع ہو گئے ہیں ۔ ایک طرح سے یہ پروگرام بے نظیر سپورٹ پروگرام کی توسیع ہے ۔ بے نظیر سپورٹ پروگرام بھی غیرملکی بینکوں سے قرض لے کر بانٹنے کا نام ہے اور احساس پروگرام بھی ۔ موجودہ حکومت اگر اس رقم سے عوام کو روزگار فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ بناتی تو زیادہ بہتر ہوتا ۔ احساس پروگرام کے تحت رقوم کی تقسیم میں جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ، وہ بھی کہیں سے لائق تحسین نہیں ہے ۔ جب عوام سے شناختی کارڈ سمیت تمام کوائف لے لیے گئے ہیں ، تو بہتر ہوتا کہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جاتا کہ ہجوم نہ جمع ہوتا اور مستحقین کو ایک ساتھ بلا کر رقم دینے کے بجائے گروپوں میں یہ تقسیم کی جاتی ۔ اس سے نہ تو بھگدڑ مچتی اور نہ ہی ہجوم جمع ہوتا ۔ ملتان میں ہونے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے ، جس میں ایک خاتون کی جان بھی گئی اور کئی افراد زخمی بھی ہوگئے ۔ ایک طرف تو حکومت نے کورونا کے نام پر پورے ملک میں لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے اور جمعہ سمیت باجماعت نماز کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے ، مساجد کو سربہ مہر کردیا گیا ہے تو دوسری جانب احساس پروگرام کے تحت جمع ہونے والا ہجوم ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھا ۔ کیا اس سے کورونا نہیں پھیلے گا اور اگر اس سے نہیں پھیلے گا تو باجماعت نماز سے کس طرح سے پھیل سکتا ہے ۔ بہتر ہوگا کہ حکومت اس جانب توجہ کرے اور لوگوں کی عزت نفس مجروح کیے بغیر احساس پروگرام کے تحت رقوم کی تقسیم کا کوئی بہتر منصوبہ بنائے ۔ موجودہ طریق کار ایک اچھے کام کو انتہائی برے طریقے سے کرنے کی مثال ہی کہا جاسکتا ہے ۔