کراچی کے ٹرانسپورٹ سے وابستہ ڈھائی لاکھ افراد فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ارشاد بخاری

404

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد (کے ٹی آئی) کے صدر سید ارشاد حسین شاہ بخاری نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کو 22روز گزر گئے ہیں کراچی کے ڈھائی لاکھ افراد جو ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہیں فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

ارشاد بخاری نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 7ہزار بسیں اور منی بسیں چلتی ہیں اورہماری ہر گاڑی کے ساتھ کم از کم 6 افراد مالک، ڈرائیور، کنڈکٹر مستری، فٹر اور کلینر کی روزی وابستہ ہے، اس طرح42ہزار افرد جوبسوں اور منی بسوں سے منسلک ہیں جو 22روز سے اپنے گھروں میں محصور ہیں۔

اسی طرح کراچی میں ایک لاکھ رکشہ اور ایک لاکھ کالی پیلی ٹیکسیاں ہے ان کے ڈرائیور بھی گھروں پر بیٹھے ہیں،اگر کسی شہر میں 22روز سے ڈھائی لاکھ افراد اپنے گھروں پر بیٹھے رینگے تو ان کے گھروں کا کیا حال ہو گا ان کے اہل خانہ کے بھوک کو کیسے ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اسلامی ریا ست کی بڑی باتیں کرتے ہیں کیا اسلامی ریاست ایسی ہوتی ہے، جس میں ڈھائی لاکھ افراد کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،اسلامی ریاست میں تو تمام جاندار کا خیال رکھنا ریاست کی زمہ داری ہوتی ہے،انہوں نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ وہ ٹرانسپورٹ ورکرز کے معاشی قتل پہ کیوں خاموش ہیں۔

وزیر اعظم کے پاس کوئی متبادل ہے نہ حکومت سندھ کے پاس ہے، کراچی کے غریب عوام کو ویلفیئر ٹرسٹ اور فلاحی اداروں کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے شہر قائد میں رہتے ہوئے 46برس ہوگئے ہیں ویسے تو سند ھ کے صوبائی وزراء مجھے چاچا کہہ کر پکارتے ہیں لیکن 22روز سے ان وزراء کو چاچا کا خیال نہیں آرہا ہیں کے وہ اور ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ کس حال میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے اگر حکومت نے غریب عوام کے لئے کیچھ نہیں کیا تو لوگ بغاوت پر اتر سکتے ہیں اور خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس کو کنٹرول کرنا ریاست کے لئے ناممکن ہوجائے گا۔

ارشاد حسین شاہ بخاری نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کیا سمجھتی ہے کہ ہمارے ٹرانسپورٹرز گھر اور جیبوں سے نکال کے کھا رہے ہیں اور اپنے مزدوروں کو بھی دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری پرانی گاڑیاں قسطوں کی ہیں اور ڈرائیور، کنڈیکٹرزڈیلی ویجز پر رکھے جاتے ہیں، آج22روز ہوگئے ہماری گاڑیاں حکومت کے حکم پر کھڑی ہیں۔

ہم نے بھرپور تعاون کیا لیکن وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام نے ہمیں پوچھا تک نہیں کہ ٹرانسپورٹ ورکرز کس حال میں ہیں۔سید ارشاد حسین شاہ بخاری نے وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹرانسپورٹرز اور ٹرانسپورٹ ورکرز کو فاقہ کشی سے بچائیں۔

وزیر اعلیٰ ر ٹرانسپورٹ ورکرز کے لیے بھی پیکج کا اعلان کریں۔ فوری طور پر ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو ریلیف فراہم کرے بصور ت دیگریہ ڈھائی لاکھ افراد میرے کنٹرول سے بھی باہر ہوجائیں گے۔

اسی طرح ٹیکسی،موٹر رکشہ،یلو کیب اونرز ازیسوسی ایشن صدر اور آل پاکستان بین الصوبائی بس اونرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ حافظ الحق حسن زئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن سے ٹرانسپور ٹرز فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ان کی فوری طور پر مالی امداد کی جائے۔

ٹرانسپورٹرز پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے لوگ ہیں۔لاک ڈاؤن اب تیسرے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے لیکن تاحال ٹرانسپورٹرز کیلئے کسی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔حکومت ان کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے۔

انہوں نے کہا ہے کہ رکشہ ٹیکسی مالکان معاشی بدحالی کا شکار ہیں مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے امداد کے لیے کوئی منظم منصوبہ بندی نظر نہیں آئی۔انہوں نے کہاکہ عوام میں بے چینی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔