ایک اور یو۔ٹرن

317

عمران خان نیازی نے اپنی کابینہ میں مزید توسیع کردی ہے اور اب ان کی کابینہ کا حجم 48 ہوگیا ہے ۔ کابینہ میں توسیع کی خاص بات چینی اسکینڈل میں ملوث شہزاد ارباب کی کابینہ میں دوبارہ واپسی ہے۔ شہزاد ارباب کو معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ مقرر کیا گیا ہے ۔ ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے مساوی ہوگا ۔ عمران خان نیازی کی وجہ شہرت یو ٹرن ہے جس پر وہ کبھی نادم بھی نہیں ہوئے تاہم اس درجہ قول و فعل کا تضاد تو کسی کو بھی شرمانے کے لیے کافی ہے۔ عمران خان نیازی جس طرح سے اپنی انتخابی مہم میں شریف برادران پر کرپشن کے خلاف گرجتے اور برستے رہے اور اب وہ جس طرح سے کرپشن کے اسکینڈل میں ملوث ہر کردار کو اپنے پروں کے نیچے پناہ دیے ہوئے ہیں ، اس پر صرف افسوس ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ اب تو شبہ ہونے لگا ہے کہ عمران خان نیازی بھی ان اسکینڈلوں کا حصہ ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ کرپشن کے ہر کردار کو پناہ دیے ہوئے ہیں ۔ چینی اور گندم اسکینڈل کے اہم ترین کرداروں کو عمران خان نیازی نے پہلے ہی کابینہ سے باہر نہیں کیا تھا ، بس ان کے قلمدان ادل بدل کردیے تھے ۔ شہزاد ارباب اور جہانگیر ترین ہی باقی رہ گئے تھے کہ وہ غیر منتخب ہیں تو شہزاد ارباب کو دوبارہ سے دربار میں شامل کرلیا گیا ہے ۔ جہانگیر ترین کو کابینہ میں مجبوری کے تحت شامل نہیں کیا جاسکتا کہ ان کے خلاف عدالت عظمیٰ کا فیصلہ موجود ہے ورنہ اب تک ان کے پاس بھی کوئی اہم قلمدان ہوتا ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو شہزاد ارباب کے حوالے کرنا کا مطلب یہی ہے کہ پوری وفاقی بیوروکریسی اب چینی اسکینڈل میں ملوث ایک شخص کے رحم و کرم پر ہوگی ۔ اس سے عمران خان نیازی کے گڈ گورننس کے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔