کےایم سی اور گورکن مافیا کی ملی بھگت سے کراچی میں قبروں کی فروخت کا کاروبارعروج پرپہنچ گیا،

354

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)میئر کراچی اورمیٹروپولیٹن کمشنر کی عدم تو جہی کا فائدہ اُٹھا کرلاک ڈاؤن میں بلدیہ عظمی کراچی اور گورکن مافیا کی ملی بھگت سے شہر قائد میں قبروں کی خریدوفروخت کا کاروبار عروج پرپہنچ گیا ہے۔

کرپٹ مافیا نے شہریوں کیلئے مرنا بھی مشکل بناکر رکھ دیا ہے،قبروں کےریٹ 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک پہنچادیئے گئے ہیں۔

یاسین آباد،عیس نگری اور سخی حسن قبرستان سمیت دیگر میں پابندی کےباوجود منہ مانگی قیمت پر قبروں کی فروخت جاری ہے۔

سرکاری قیمتوں سے دس گنا مہنگی قبرین فروخت کرنے پر شہروں کا شدید احتجاج،وزیر بلدیات،میئر کراچی،سیکرٹری بلدیات سمیت اینٹی کرپشن حکام سے قبروں کی فروخت میں ملوث گورکن اور ان کی سرپرستی کرنے والے کے ایم سی کے افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لئے سندھ حکومت کا صوبے میں کیا گیا لاک ڈاؤن شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہے۔

ایک جانب لاک ڈاؤن کا فائدہ اُٹھا کر شہر میں ناجائز منافع خوروں نے کھانے پینے اور اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ کرکے شہریوں کو پیٹ بھر کھانے سے محروم کردیا ہے تو دوسری جانب کے ایم سی کے قبرستانوں کے گورکنوں نے شہریوں کے لئے مرنا بھی مشکل بنادیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران میئر کراچی کی عدم توجہی کا فائدہ اُٹھا کر محکمہ میونسپل سروسسز کا زیلی محکمہ قبرستان کے افسران نے گورکنوں سے ملی بھگت کرکے کے ایم سی کے زیر انتظام قبرستانوں میں قبروں کی قیمت میں دس گنا اضافہ کردیا ہے۔

جس کے باعث انتقال کرجانے والے شہریوں کے لوحقین کو اپنے پیاروں کے لئے قبر کی خریداری میں شدید زہنی اور مالی ازیت اُٹھانا پر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سخی حسن قبرستان سمیت کے ایم سی کی جانب سے بند کیے گئے قبرستانوں میں گورکن کی ملی بھگت سے پرانی قبروں کو مسمار کرکے شہریوں کو منہ مانگی قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر قبرستانوں میں قبر کی مد میں 30ہزار سے80ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جس کی متعدد شکایات کے باوجود محکمہ میونسپل سروسسز کے افسران نے ناہی گورکن کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی اور ناہی گورکنوں کی سرپرستی میں ملوث محکمہ قبرستان کے افسران سے باز برز کی گئی ناہی قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

جس کا فائدہ اُٹھا کر گورکن انتقال کرجانے والوں کے لوحقین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔اس ضمن میں شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ،وزیر بلدیات،میئر کراچی، سیکرٹری بلدیات سمیت محکمہ انسداد رشوت ستانی کے افسران سے قبروں کی بلیک میں فروخت اور پرانی قبروں کو مسمار کرنے والے گورکنوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مظالبہ کیا ہے۔