کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کے معروف و سینئر صحافی، دانشور، شاعر،ادیب اور آزادئ صحافت کے علمبرداراحفاظ الرحمٰن آج 12 اپریل 2020 کی صبح،طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔ اِنّاللہ واِنّااِلیہِ راجعون۔
آپ 4 اپریل 1942 کے روز جبل پور(موجودہ بھارت) میں پیدا ہوئے۔ 1947 میں قیامِ پاکستان کے وقت اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آگئے تھے۔
احفاظ الرحمٰن اپنے کالج کے زمانے میں فیلڈ مارشل ایوب خان کی تعلیمی اصلاحات کے خلاف احتجاج میں پیش پیش رہے۔ بعد ازاں جب ایم اے صحافت کی غرض سے جامعہ کراچی میں داخلہ لیا ،کچھ عرصے تک لیکچرار کی عارضی ملازمت کے بعد پیشہ ورانہ صحافت میں قدم رکھا اور ساتھ ہی ساتھ ’’کراچی یونین آف جرنلسٹس‘‘ کے سرگرم رُکن بھی بن گئے۔
2002 میں روزنامہ جنگ کو خیرباد کہہ کر آپ نے روزنامہ ایکسپریس میں میگزین ایڈیٹر کی ذمہ داری قبول کرلی۔
چند سال قبل وہ گلے کے کینسر میں مبتلا ہوگئے جس کے بعد ان کی صحت بتدریج گرتی چلی گئی، جس کی بناء پر بالآخر انہوں نے 2018 میں صحافت کو مکمل طور پر خیرباد کہہ دیا اور گوشہ نشینی اختیار کرلی۔
احفاظ الرحمٰن کے خاندانی ذرائع اور حلقہ احباب کے مطابق، گزشتہ چند ہفتوں سے ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی اور وہ اسپتال میں داخل تھے۔
تاہم ایک ہفتہ قبل ڈاکٹروں نے بھی جواب دے دیا جس کے بعد انہیں اسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا تھا۔اسی علالت کے باعث 11 اور 12 اپریل 2020 کی درمیانی شب، تقریباً سوا چار بجے ان کا انتقال ہوگیا۔
احفاظ الرحمٰن کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے جبکہ ان کی بیوہ مہناز رحمن بھی حقوقِ نسواں کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں اور عورت فاؤنڈیشن کی ریزیڈنٹ ڈائریکٹر ہیں۔