سرکاری دوا خانے کھنڈرات میں تبدیل

374

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے گڈاپ کی پسماندہ یونین کونسل نمبر3موئیدان کی تین سرکار ی دوا خانے وڈیرہ شاہی کا شکار ہو نے کے بعد بند ہو کر کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

جس کی وجہ سے 4ہزار سے زاید نفوس پر مشتمل آبادی کے رہائشی غریب لوگ علاج و معالجے کی سہولت نہ ہونے سے مختلف بیماریوںکا شکار ہونے لگے ہیں،ڈسپینسریوں میں تعینات ڈاکٹرز اورعملہ غائب ہے مگر گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہا ہے۔

سرکاری ڈسپینسری کو ملنے والی دوایات بھی پرائیوٹ اسٹوروں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ایک سرکاری دواخانہ اناج کے گودام میں تبدیل ہو چکا ہے جبکہ گڈا پ کے پسماندہ علاقے موئیدان میں سرکاری دواخانے کی بندش سے حاملہ خواتین کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

اسی وجہ سے یہاں خواتین اور نومولود بچوں کی شرح اموات زیادہ ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی عدم توجہی کے سبب کراچی کے علاقے گڈاپ کے پسماندہ گوٹھوں میں غریب لوگوں کیلئے طبی سہولتیں ناپید ہو چکی ہیں۔

گڈاپ کی یونین کونسل 3موئیدان کے تین گوٹھوں حاجی امام بخش برفت گوٹھ ،علی بکک گوٹھ اورمینہن بکک گوٹھ میں ایک ایک کمرے کی سرکاری ڈسپینسری قائم ہے جہاں سالانہ1لاکھ روپے کی ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔

مگر یہاں تعینات ڈاکٹرز اور طبی عملہ غائب ہے جس کی وجہ سے تینوں گوٹھوں کی سرکاری ڈسپینسریاں کئی برس سے بند پڑی ہیں،ڈسپینسری میں مریضوں کے بیٹھنے کیلئے کرسیاں تک نہیں ہیں جبکہ علاج و معالجے کے دوران استعمال ہونیوالے طبی آلات بھی نہیں ہیں۔ڈاکٹرز و عملہ وڈیرہ شاہی کی ملی بھگت سے نہ صرف باقائدگی سے تنخواہیں لے رہا ہے بلکہ سالانہ بجٹ میں تینوں ڈسپینسریوں کو ملنے والی3لاکھ روپے کی ادویات بھی نجی میڈیکل اسٹوروں کو فروخت کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے 4ہزار نفوس پر مشتمل گوٹھوں کے غریب لوگ علاج و معالجے کی سہولتوں سے محروم ہیں اور انہوں نے با اثر وڈیرو ں کے خوف سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ان ڈسپینسریوں کی دیواریں اورچھتیں بھی بوسیدہ ہو چکی ہیں مرمتی کام نہ ہونے کی وجہ سے دیواریں کسی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہیں۔

گوٹھوں کے غریب لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے لئےسرکاری دواخانے کسی نعمت سے کم نہیں اس لئے سندھ حکومت اور محکمہ صحت سرکاری دواخانوں کی بندش کا فوری نوٹس لے اور علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرے۔

بتایا جاتا ہے کہ گڈاپ کے یونین کونسل نمبر 3موئیدان کایہ علاقہ گو کہ کراچی کی حدود میں واقع ہے مگر اس کا شمار دیہی علاقوں میں ہوتا ہے انتہائی پسماندہ علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں غربت بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے ملتی ہے۔

یہاں کے لوگوں کا زریعہ معاش کھیتی باڑی ہے اور وہ بمشکل ہی شہر کا رخ کرتے ہیں۔یہاں کی بیشتر آبادی اپنی عمر کازیادہ تر حصہ اپنے ہی علاقے میں رہ کر گذارتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ بھاری سفری اخراجات کو شہر آنے کیلئے برداشت کر سکیں۔

بتایا جاتا ہے کہ گوٹھوں حاجی امام بخش برفت گوٹھ،علی بکک گوٹھ اورمینہن بکک گوٹھ کی بالترتیب2ہزار ،1500اور600افراد پر مشتمل آبادی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یونین کونسل نمبر3موئیدان کا ایک سرکاری دواخانہ اناج کے گودام میں تبدیل ہو چکا ہے اوربااثر شخص نے ڈسپینسری کوگندم ذخیرہ کرنے کی جگہ میں تبدیل کر دیا ہےاور یہاں ضرورت زندگی کا سامان رکھ کر ایک کمرے کی ڈسپینسری کو تالا لگا دیا گیا ہے اس طرح سرکاری دواخانہ اوطاق بن چکا ہے۔دوسری جانب موئیدان میں سرکاری دواخانے کی بندش سے حاملہ خواتین کی زندگیاں ہمیشہ داؤپر لگی ہوتی ہیں،یہاں کی حاملہ خواتین زچگی کے مسائل سے بھی دوچار ہیں ،طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے دوران زچگی حاملہ خواتین کی شرح اموات میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں طبی معیار کی بہتری کیلئے کام کرنیوالی این جی اوز کا کہنا تھا کہ اس جدید دور میں بھی یونین کونسل نمبر3موئیدان کا علاقہ آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہا ہے۔

یہاں خواتین نے جس طرح خود کو زندہ رکھا ہوا ہے وہ خدا کے کرشمہ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔یہاں عام آدمی کیساتھ خصوصا خواتین کیلئے بنیادی طبی سہولتیں ناکافی ہیں۔

اس لئے حاملہ خواتین کی زندگیاں ہمیشہ داؤ پر لگی رہتی ہیں اور کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کا مرکز یہاں موجود نہیں جس کی وجہ سے خواتین کی اموات کی شرح بھی زیاد ہ ہے۔