کارکن کی شہادت… سلام جماعت اسلامی

397

ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم شدید تکلیف میں ہے اور الخدمت اور جماعت اسلامی ہر قسم کی تفریق اور امتیاز سے بالا تر ہو کر کورونا وائرس کے نقصانات سے پاکستانیوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کے کارکن طبی سہولیات، حفاظتی آلات، راشن وغیرہ تقسیم کر رہے ہیں کسی بھی مذہب اور فرقے کے امتیاز سے بالا تر ہو کر ہر جگہ حفاظتی اسپرے بھی کر رہے ہیں لیکن ایک افسوسناک واقعہ تیسر ٹائون میں پیش آیا اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف جماعت اسلامی کے کارکنان پر فائرنگ کر دی گئی جس سے جاوید نامی کارکن شہید ہوئے جکہ عدنان عظیم، مجید، سلیم اور اصغر زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ عام حالات میں بھی افسوسناک ہی ہوتا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت والے کسی کے خلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رکھتے، لیکن کورونا وبا کے دوران تو ان کی خدمات کے سب ہی معترف ہیں ایسے میں کسی معمولی اختلاف یا سیاسی عزائم کے لیے ان کو فائرنگ کا نشانہ بنانا نہایت ہی افسوسناک ہے۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کے کارکن جس محنت سے قوم کی خدمت کر رہے ہیں ان کو اس کی پروا نہیں کہ ان کو اس کا کیا صلہ ملتا ہے وہ اپنے رب سے اس کے صلے کے خواستگار ہیں۔ لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ ایک جانب لاک ڈائون ہے۔ شہر کی سڑکوں پر اور جگہ جگہ پولیس و رینجرز تعینات ہے، جگہ جگہ ناکے لگے ہوئے ہیں ایسے میں شرپسند عناصر اسلحہ لے کر سر عام فائرنگ کر دیں اور اس کے نتیجے میں ایک شہادت بھی ہو جائے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اس حوالے سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سے بھی اس پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیاہے ۔ وزیراعلیٰ نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ لیکن اگر قاتلوں کی گرفتاری اور کارروائی میں کوئی بھی جانبداری یا سستی برتی گئی تو اس کے اچھے اثرات نہیں ہوں گے۔ کوئی اور تنظیم یا این جی او ہوتی تو ایسے حملے پر اپنی تمام کارروائیاں روک دیتی۔ پورا امدادی کام رک جاتا لیکن سلام ہے الخدمت کے جوانوں اور جماعت اسلامی پر کہ وہ نہ جان لیوا مرض سے ڈر رہے ہیں اور نہ جان کے دشمنوں سے بلکہ ایک لمحے کے لیے بھی تیسر ٹائون تک میں امدادی کارروائی نہیں روکی گئی۔ ہمارے بہت سے لازمی سروسز والے کسی بھی بدتہذیبی پر ہڑتالیں کر دیتے ہیں خواہ ان کا تعلق اسپتالوں سے ہو یا انصاف کے اداروں سے لیکن جماعت اسلامی نے اپنا فرض اور مشن جاری رکھا ہوا ہے۔ اس رویے پر تو جماعت اسلامی سلام ڈاکٹر کی طرح سلام جماعت اسلامی کے ذریعے ہمت افزائی کی مستحق ہے۔