کاشانہ اسکینڈل۔ انصاف کب ملے گا

298

انصاف، مدینہ کی ریاست، ہر ایک کے احتساب اور قانون سب کے لیے کے نعروں کی گونج میں ان تمام نعروں کی مٹی پلید کی جارہی ہے۔ پنجاب میں دارالامان کاشانہ ویلفیئر ٹرسٹ میں خواتین کی بے حرمتی ان کے جنسی استحصال کے اسکینڈل کو سال بھر گزرنے کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیراعظم عمران خان نیازی اور صدر، گورنر، چیف جسٹس یا کسی عدلیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرٹنڈنٹ افشاں لطیف نے راز افشا کیا تو ان ہی کے خلاف سرکار نے بکائو میڈیا کے ذریعے مہم چلا دی۔ لیکن افشاں لطیف ڈٹ گئیں تو معاملہ ٹھنڈا کر دیا گیا۔ پھر ایک بچی اقرا کائنات جس کو درندگی کا نشانہ بنایا گیا کے قتل کا واقعہ ہو گیا لیکن زبردست نعرے بازوں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ رفتہ رفتہ نئے معاملات سر اٹھا رہے ہیں اور پرانے معاملات دبتے جا رہے ہیں۔ سانحہ ساہیوال کے مجرم دندناتے پھر رہے ہیں۔ غریب کے لیے کوئی قانون کوئی تحفظ کوئی عدالت نہیں ہے۔ سانحہ ساہیوال پر مٹی ڈال دی گئی۔ پھر کاشانہ اسکینڈل سامنے آیا اس اسکینڈل میں لگائے جانے والے الزامات اس قدر ہولناک ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں جنونی ہندو فوجیوں، اسرائیلی درندوں، پاکستانی حکمرانوں اور ایلیٹ کلاس میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ معصوم، یتیم بچیوں کی نام نہاد شادیاں کرکے انہیں سیاسی رہنمائوں، بیورو کریٹس اور اعلیٰ افسران کے حوالے کر دیا جاتا تھا کچھ دن بعد اس بچی کو طلاق دے کر دوبارہ یتیم خانے میں بھیج دیا جاتا تھا۔ اسی طرح لڑکیوں کو پیسے وصول کرکے فروخت بھی کیا جاتا رہا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اقرا کائنات کے قتل کا مقدمہ تک درج نہیں کیا گیا۔ یہ حکمران کس کو بچانا چاہتے ہیں، کس کے جرائم اپنے سر لینا چاہتے ہیں، کیا کیا عذاب عوام پر مسلط کر رکھا ہے۔ قوم بھی افشاں لطیف کی طرح احتجاج کر رہی ہے۔ افشاں لطیف نے بدھ کے روز وزیراعلیٰ پنجاب سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج کیا۔ وزیراعلیٰ بزدار کا پتلا نذر آتش کیا۔ لیکن اس احتجاج کا بھی وزیراعلیٰ، گورنر، عدلیہ، صدر پاکستان یا آرمی چیف نے نوٹس نہیں لیا۔ یہ سارے لوگ اس وقت تک کسی معاملے کا نوٹس نہیں لیتے جب تک ان کے مفادات یا مقاصد نہ ہوں۔ چیف جسٹس کا رخ سندھ حکومت کے خلاف ہو تو وہ کچرا اٹھانے میں تساہل پر بھی ان کی گرفت کرتے ہیں لیکن کاشانہ اسکینڈل کا کچرا اٹھانے میں کسی کو دلچسپی نہیں۔ ایسے واقعات نئے نہیں لیکن جب ایک چیز سامنے آگئی ہے تو ذمے داروں کو سزا ملنی چاہیے تاکہ ایسے قبیح کام بند ہو سکیں۔ کورونا وائرس تو ایک علامت ہے۔ ایسے کام کرنے والے حکمران اور ان کے سرپرستوں کا انجام نہایت بھیانک ہوگا۔