بھارتی مکروہ چہرہ

297

امریکا کے موقر اخبار نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی آڑ میں مذہبی منافرت اور مسلمانوں کیخلاف تشدد اور نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے، ملک بھر میں مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جبکہ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ’’انسانی بم‘‘ اور ’’کورونا جہاد‘‘ جیسی اصطلاحات کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ اخبار نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ملک بھر میں مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غریبوں، بیروزگاروں میں کھانا تقسیم کرنے والے مسلم نوجوانوں کو ڈنڈوں سے پیٹا جا رہا ہے، مشتعل افراد مسجدوں پر بھی حملے کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو وائرس پھیلانے کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی ریاست پنجاب میں لائوڈ اسپیکرز پر اعلان کیے گئے کہ مسلمان دکانداروں سے دودھ دہی وغیرہ نہ خریدا جائے کیونکہ ان میں وائرس ہے۔ چیئرمین اسلامک سینٹر آف انڈیا خالد رشید نے اس صورتحال کے متعلق کہا ہے کہ حکومت کو مسلمانوں پر الزام تراشی کے بجائے لوگوں کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس شاید جلد ختم ہو جائے لیکن مودی سرکار جس فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اسے ختم کرنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہو گا۔ دراصل یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ جب دنیا کورونا وائرس کے بہت بڑے چیلنج سے نبردآزما ہے اور پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے اس کی روک تھام کی کوششوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر تعاون بڑھانے اور آپس میں مل جل کر اس آفت کا مقابلہ کرنے پر زور دیا جارہا ہے ایسے میں دنیا کے اس بد قسمت خطے جسے دنیا جنوبی ایشیا کے نام سے جانتی ہے اور جہاں دنیا کی ایک چوتھائی آبادی رہتی ہے یہاں بھارت کی شکل میں ایک ایسا بدصورت ملک بھی ہے جو ان مخدوش حالات میں بھی ظلم ودرندگی اور لوگوں کو تقسیم کرنے، امتیاز برتنے اور ہندوتوا کی پالیسی کی روش پر گامزن ہے۔
یہ بھارتی فوج کا ہمیشہ ایک عام چلن رہا ہے کہ اس کی جانب سے جہاں مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا جاتا ہے وہاں اس کی جارحانہ حرکتوں سے پاکستان اور آزاد کشمیر کی سول آبادی بھی محفوظ نہیں ہے جس کا تازہ ثبوت کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں بھارتی سورمائوں کی جانب سے سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیاں ہیں۔ یہ بات لائق توجہ ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے قانون میں حالیہ ردوبدل پر سلامتی کونسل کو خط لکھ کر اس معاملے کا نوٹس لینے کے لیے کہا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کو تین صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے جس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے نئے متنازع قانون کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ وزیر خارجہ کی جانب سے سلامتی کونسل کے سربراہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل قانون بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارتی عمل سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل ہونے نیز بڑی تعداد میں غیر کشمیریوں کے کشمیر میں سکونت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے اس عمل سے کشمیریوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے، موجودہ عالمی وبا کے حالات میں بھارتی اقدام قابل افسوس ہے۔ بھارت عالمی برادری کی کورونا وائرس کی طرف توجہ سے فائدہ اٹھانے کی مذموم کوشش کررہا ہے۔
دریں اثنا صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے منعقدہ گورنرز کانفرنس جس میں چاروں صوبوں کے گورنرز، آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور گورنر گلگت بلتستان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ بھارتی فوج کی کنٹرول لائن پر فائرنگ، مقبوضہ کشمیر میں شہری آبادیوں کے اندر آرٹلری گنوں کی تنصیب، مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کی آڑ میں شہری آزادیوں پر مزید پابندیوں اور متنازع ڈومیسائل قانون کے نفاذ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے جنگی جنون کا نوٹس لیتے ہوئے کشمیر کے حوالے سے بھارت کو غیر قانونی اقدامات سے باز رکھے۔ گورنرز کانفرنس میں بھارتی فوج کی طرف سے وادی نیلم چڑی کوٹ، نکیال سیکٹر کے علاوہ ورکنگ بائونڈری کے شکر گڑھ کے علاقے میں بلا اشتعال اور بلا جواز بھارتی آرٹلری اور مارٹر گنوں سے نہتے شہریوں پر گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی گولہ باری سے ایک چار سالہ بچہ شہید اور تین شہری زخمی ہوئے اور بھارتی فوج کی ننگی جارحیت سے کورونا کے خلاف جاری کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔ گورنرز کانفرنس نے بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن کے نزدیک کپواڑہ ضلع میں شہری آبادی کے اندر آرٹلری گنوں کی تنصیب کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت کے اس اقدام کو نہتے اوربے گناہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے اور بین اقوامی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کا حربہ قرار دیا ہے۔ گورنرز کانفرنس نے کنٹرول لائن پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو خطے میں امن وسلامتی کے خلاف سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو ایک ایسے وقت میں جنگی ماحول پیدا کرنے سے باز رکھے۔ جب کشمیر کے دونوں حصوں کے عوام کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔ بھارت کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف تعصب پر مبنی رویے اور اقدامات کی صورت میں عالمی برادری پر یہ حقیقت آشکارہ ہو چکی ہے اس وقت جب ساری دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے بھارت کے جنونی حکمران مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلے نظر آتے ہیں لہٰذا توقع ہے کہ دنیا اس بھارتی انسانیت دشمنی کا نوٹس لے گی۔