کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)حکومت سندھ ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کے اکاؤنٹ میں 2سے ڈھائی ارب روپےکی موجودگی کے باعث ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کو ادارہ ترقیات کراچی میں ضم کرنے سے گریزاں ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کو کے ڈی اے میں ضم کرنے کا فیصلہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں کیا تھا تاہم حکومت کے کراچی کے اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک کی وجہ سے کراچی ادارہ ترقیات اربوں روپے سے محروم ہے۔
گورننگ باڈی کے فیصلے اور وزیر بلدیات کی منظوری کے باوجود ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کے ضم کرنے کا نوٹیفکیشن 4ماہ گذرنے کے باوجود جاری نہ ہوسکا ہے۔
کے ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن نے فوری طور پر ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 9جنوری 2020ء کو صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی صدارت میں کراچی ادارہ ترقیات کی گورننگ باڈی کا اجلاس ہوا جس میں بطو ر چیئرمین گورننگ باڈی وزیر بلدیات نے ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کو کے ڈی اے میں ضم کرنے کی منظوری دی تھی۔
تاہم 4ماہ گذرنے کے باوجود ابھی تک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکاجس پر کے ڈی اے ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
اس حوالے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سیف الرحمن نے بھی ڈی پی یو ڈ ی کے ضم ہونے کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے وزیر بلدیات کو کچھ عرصہ قبل خط بھی ارسال کیا تھا تاہم اس کا جواب ابھی تک موصول نہیں ہوا ہے۔
اس ضمن میں بتایاگیا ہے کہ ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کے اکاؤنٹ میں 2سے ڈھائی ارب روپے موجود ہیں اور ڈی پی یو ڈی کا محکمہ ضم ہونے سے کے ڈی اے اپنے پاؤں پر بھی کھڑا ہوجائے گا اور اُسے کسی گرانٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کے اکاؤنٹ میں موجود 2سے ڈھائی ارب روپے کی وجہ سے حکومت سندھ مذکورہ محکمے کو کے ڈی اے میں ضم کرنے سے گریزاں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فنڈ صوبے کے کسی دوسرے ادارے میں منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لئے محکمہ بلدیات کے بعض افسران کو ٹاسک دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کے ڈی اے آفیسر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عمران اعجاز کا کہنا تھا کہ آفیسرز ایسوسی ایشن حکومت سندھ اور خاص طور پر صوبائی وزیرِبلدیات سید ناصر حسین شاہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ گورننگ باڈی کے فیصلہ کے مطابق ڈائریکٹریٹ پلاننگ اربن ڈیزائن کو کے ڈی اے میں ضم کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کیا جائے۔
گورننگ باڈی کے اجلاس میں صوبائی وزیرِبلدیات جناب سید ناصر حسین شاہ بطورگورننگ باڈی کے چیرمین کے شرکت کی تھی انھوں نے ہی اس کی کے ڈی اے میں ضم کرنے کی منظوری دی۔مگر 4 ماہ گزرنے کے باوجود اور ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل کی اس جانب سے توجہ مبذول کرانے کے باوجود نوٹیفیکشن کا اجراء نہ ہونا حیران کن امر ہے۔
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا اس اہم شہری ادارہ کے ساتھ زیادتی اورناانصافی ہے جس کی مذمت کی جاتی ہے۔
واضح رہے لاک ڈاؤن کی اس بدترین صورت ِحال میں ادارہ کی ریکوری صفر ہوگئی ہے۔ادارہ کے ریٹائرڈ ملازمین پچھلے 2 ماہ سے اپنی پینشن کے لیے پریشان ہیں۔لیکن باربارکی درخواست کے باوجود میڈیا پر بڑے بڑے دعویٰ کرنے والے وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر بلدیات کے ڈی اے کے مسائل سے لاتعلقی اختیار کیے ہوئے ہیں ہے۔
حکومت کی عدم دلچسپی اور فنڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پینشن مل رہی ہے اور نہ ہی ان کو اپنے بقایاجات مل رہے ہیں۔
یاد رہے گورننگ باڈی کی میٹنگ میں وزیر بلدیات نے ان ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات ادا کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا تاہم وزیربلدیات کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ معاملہ بھی التواء کا شکار ہے۔
کے ڈی اے آفیسر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عمران اعجاز نے وزیر بلدیات سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے کیے ہوئے فیصلوں پر عمل درآمد کرائیں اور جلد سے جلدڈائریکٹر پلاننگ اربن ڈیزائن کو کے ڈی اے میں ضم کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کرائیں تاکہ ادارہ اپنے مالی معملات میں سندھ حکومت کا محتاج نہ رہے۔