عالمگیر وبا کورونا نے پھلوں کےبادشاہ آم کو بھی اتنی بری طرح متاثر کیا ہے کہ ہاتھوں ہاتھ ٹھیکے پر جانے والے باغات کو ان دنوں خریدنے والا کوئی نہیں ہے۔
موسم گرما کی آمد ہوتے ہی آم کے باغات میں پھل آچکا ہے،توقع ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں آم کی فصل مارکیٹ میں آنے کو تیار ہو گی۔
باغات میں جہاں کبھی ان دنوں خوب چہل پہل ہوا کرتی تھی،آج ویرانی کا عالم ہے۔ہاتھوں ہاتھ ٹھیکے پر جانے والے ان باغات پر کوئی رقم لگانے کو تیار نہیں ہے۔
اس متعلق صدر سندھ آبادگار بورڈ کے کاشتکار محمد عمر بگھیو کا کہنا ہے کہ پہلے 90 فیصد باغات زمیندار ٹھیکے پر دیتا تھا.
ٹھیکیدار ہی باغات کو چلاتا تھا مگر کورونا سے پہلے جن کے ٹھیکے چلے گئے تھے یا مقاطعے پر دیا تھا وہ تو ٹھیک ہے اس کے بعد ابھی کوئی نیا بندہ آم لینے کو تیار نہیں ہے۔
آم کی فصل اتارنے کے لیے دیگر صوبوں سے مزدور بلائے جاتے ہیں جب کہ ان حالات میں یہ بھی مشکل نظر آتا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ نہ صرف باغات بلکہ مزدوروں کے لیے بھی کورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ممکن نہیں ہے، آم کی برآمدات بھی کھٹائی میں ہی نظر آ رہی ہے۔
کاشتکار عمر بگھیو کا کہنا تھا کہ لوگ بڑے پریشان ہیں،ڈیٹول والا اسپرے یا سینی ٹائزیشن ڈیرے پر ہو سکتا ہے،پورے باغ پر نہیں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ کا تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ ابھی ایسے حالات دیکھنے میں ہی نہیں آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ میرپورخاص ضلع میں آم کے لگ بھگ 64 باغات میں 12 ہزار ایکڑ سے زاید رقبے پر آم کاشت ہوتا ہے،لیکن کورونا کی وبا نے پھلوں کے بادشاہ کے مستقبل کو بھی غیر یقینی بنا کر رکھ دیا ہے۔