ڈمنشیا: دنیا میں صحت کا سب سے بڑا چیلنج

247

برطانیہ کے ادارے الزائمر رسرچ نے کہا ہے کہ آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج ڈمنشیا کی بیماری ہے۔
ڈمنشیا کی پہلی بار تعریف ایک جرمن ڈاکٹر الوا الزائمر نے 1906 میں ایک ایسی عورت کے پوسٹمارٹم کے بعد کی جو بڑی حد تک اپنی یاداشت کھو چکی تھی۔ انہوں نے دیکھا کہ اس عورت کا دماغ سکڑ چکا تھا اور اس کے اعصابی خلیوں پر اور ان کے گرد نقائص پیدا ہو چکے تھے۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ڈمنشیا کا مرض بہت کم تھا اور اس کے بارے میں تحقیق کو چند دہائیاں ہی گزری تھیں۔ لیکن آج کے زمانے میں ہر تین سیکنڈ میں کسی نہ کسی میں ڈمنشیا کی تشخیص ہو رہی ہے۔ کچھ امیر ممالک میں یہ سب سے زیادہ جان لیوا بیماری بن چکی ہے اور اس کا بالکل کوئی علاج نہیں۔
کیا ڈمنشیا اور الزائمر ایک ہی ہیں؟
نہیں۔ ڈمنشیا بہت سی دماغی بیماریوں میں پائی جانے والی ایک علامت کا نام ہے۔
یاداشت کا چلے جانا ڈمنشیا کا سب سے عام پہلو ہے، خاص طور پر حال ہی میں بیتے ہوئے واقعات کو یاد کرنے میں مشکل۔
اس کی دیگر علامات میں انسان کے رویوں، موڈ اور شخصیت میں تبدیلی سامنے آتی ہے، وہ جانی پہچانی جگہوں پر کھو جاتا ہے یا گفتگو کے دوران درست لفظ۔ اس کو یاد نہیں آتا۔ بات اس حد تک بھی بڑھ جاتی ہے کہ لوگوں سے یہ فیصلہ بھی ہوتا کہ انہیں کچھ کھانا ہے یا پینا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سن 2000 کے بعد سے ڈمنشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ لیکن کچھ امیر ممالک میں یہ موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
انگلینڈ اور ویلز میں ہر آٹھویں ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پر موت کی وجہ ڈمنشیا درج ہو رہی ہے۔
ڈمنشیا اور کینسر یا دل کی بیماریوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اس کا کوئی علاج نہیں اور نہ ہی کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے اس بیماری کی رفتار آہستہ ہو جائے۔
برطانوی خیراتی ادارے الزائمر رسرچ کی چیف ایگزیکیٹیو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈمنشیا ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔‘
ماہرین کے مطابق جوں جوں یہ بیماری شدت اختیار کرتی ہے مریض کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں اور اسے ہر وقت دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے اور ڈمنشیا کے مریضوں کی دیکھ بھال کا سالانہ خرچ ایک ٹرلین ڈالر کے قریب ہے۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بہتر طرز زندگی سے ہم تین میں سے ایک کیس کم کر سکتے ہیں۔ جو تبدیلیاں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں ان میں وسط عمر میں قوت سماعت میں کمی کا علاج، زیادہ دیر تک تعلیم کے حصول کا سلسلہ جاری رکھنا، تمباکونوشی سے اجتناب، ڈپریشن کا بروقت علاج، جسمانی طور پر متحرک رہنا، سماجی طور پر تنہائی سے بچنا، موٹاپے، بلڈ پریشر اور ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچنا شامل ہیں۔