پوپلے حکمران

334

تحریک انصاف اور اس کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ جن وعدوں کی بنیاد پر ہم اقتدار میں آئے تھے اس کے گواہ خیبر پختون خوا کے حالات اور عوام ہیں مگر زمینی حقائق ان کے دعوے کی تکذیب کر رہے ہیں۔ جن عمران خان کا اقتدار خیبر پختون خوا تک محدود تھا وہاں کے ایک شہر میں لگ بھگ ایک سو بیس افراد نے بھوک اور بیروزگاری سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تھی مگر اس کے باوجود تحریک انصاف اور اس کے حامی عمران خان کی شان میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے نہیں تھکتے۔
ایک خبر کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے احساس کفالت پروگرام میں رجسٹریشن نے عوام کے ذہنی دبائو میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سابق ریاست سوات کے لوگوں کو نسوار بھی بدمزہ لگنے لگی ہے۔ ایس ایم ایس نمبر پر شناختی کارڈ نمبر بھیجا جائے تو ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کا کہا جاتا ہے جو کانوں میں تیل ڈالے بیٹھی ہوئی ہے۔ شاید رادھا کو فعال اور متحرک کرنے کے لیے نو من تیل درکار ہے۔ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے احساس کفالت پروگرام کے تحت متاثرہ افراد کو بارہ ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تھا مگر یہ اعلان ذوالکفل کا تماشا بن گیا۔ سوال یہ ہے کہ لاگ ڈائون کی وجہ سے عوام انتظامیہ سے کیسے رابطہ کرے اور انتظامیہ عوام سے رابطہ کر کے اپنی انا کی قربانی کیسے دے سکتی ہے۔ گویا عوام کو بے وقوف بنا کر حکومت اپنی جھوٹی انا کی تسکین کر رہی ہے۔ جھوٹ کی عمر بہت چھوٹی ہوتی ہے خود رو بوٹی اُگتی ہے رزق خاک بن جاتی ہے۔ بہاولپور میں بھی بہت سے لوگوں نے 8070 پر شناختی کارڈ نمبر ارسال کیا تھا مگر نتیجہ بے نتیجہ ہی رہا۔ دس فی صد افراد بھی ایسے نہیں ملیں گے جنہیں رجسٹریشن کی نوید سنائی گئی ہو۔ جن افراد کو رجسٹرڈ نہیں کیا گیا انہیں کہا گیا کہ چھان بین کے بعد اطلاع دی جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ جنہیں رجسٹرڈ کیا گیا ہے ان کی فہرست پہلے ہی بنا لی گئی تھی؟ جن افراد کی رجسٹریشن نہیں کی گئی کیا حکومت ان کی شہریت سے انکار کر رہی ہے اور جن افراد کی رجسٹریشن کی گئی ہے ان میں سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ کفالت کا کیسا طریقہ ہے جس نے کفیل کو ذوالکفل بنا دیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک موبائل کمپنی کی جانب سے پانچ مرلہ پلاٹ فراہم کرنے والے کو 30لا کھ روپے ایڈوانس اور 30ہزار روپے ماہانہ کرایہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ہم نے ایک عزیز کی طرف سے رابطہ کرکے تفصیلات طلب کیں تو کہا گیا آپ 5000 روپے رجسٹریشن کے لیے بھیج دیں بہت جلد ٹاور لگا دیا جائے گا ہم نے کہا کہ آپ نے پلاٹ تو دیکھا ہی نہیں پھر رجسٹریشن کا کیا مطلب ہے۔ جواب وارد ہوا کہ ہمارے پاس پورے پاکستان کا نقشہ ہے ہم نے آپ کا پلاٹ دیکھ لیا ہے۔ شاید احساس کفالت پروگرام میں رجسٹریشن کے لیے بھی یہی طریقہ اپنایا گیا ہے۔ کفالت کا یہ پروگرام احساس کفالت نہیں بلکہ احسان کفالت ہے۔ جعل سازی سے گھسے پیٹے طریقے عوام کو بے وقوف بنانے کی انتہائی مکروہ اور گھٹیا سوچ ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ رجسٹریشن کے لیے ایسا مشکوک اور تکلیف دے طریقہ کار کیوں اپنایا گیا ہے۔ شاید کہنے والے ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ منظور نظر افراد کو پہلے ہی منتخب کر لیا گیا تھا۔ بعض لوگ اس کا تعلق ٹائیگر فورس سے جوڑ رہے ہیں۔ تخت شاہی بدقماشوں کا اڈا بن جائے تو قانون کے دانت توڑ دیے جاتے ہیں اور پولے منہ میں انگلیاں گھمانے سے کوئی نہیں ڈرتا۔