سکھر( نمائندہ جسارت) کراچی، لاہور، اسلام آباد اور کوئٹہ کے بعد سکھر کے ڈاکٹروں نے بھی لاک ڈاؤن کو سخت کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ ڈاکٹروں کے کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہونے کا تاثر غلط ہے ڈاکٹرز کا تعلق مریضوں اور صحت سے ہے،سکھر میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایسوسی ایشن کے رہنماؤں ڈاکٹر عثمان ماکو، ڈاکٹر افتخار شاہ، ڈاکٹر ذوالفقار سومرو ودیگرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ سکھر میں لوکل سطح پر کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے آدم شاہ کالونی میں ایک کیس ظاہر ہوا تھا مگر اب وہاں سے 27 کیس نکلے ہیں جو باعث تشویش ہے سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہے لیکن یہاں پر ٹیسٹنگ کی سہولت نہیں ہے مشین دی گئی ہے لیکن ابھی تک کٹس نہیں دی گئی ہیں اس وقت اندرون سندھ میں ٹیسٹنگ کی سہولت صرف گمبٹ اسپتال میں ہے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہ جانب سے مارکیٹس کھولنے کے اعلان پر بھی نظرثانی کرنی چاہیے ہم نیک نیتی سے اس وبا کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں میڈیا، عوام اور حکومت ہمارے ساتھ ہے اور موجودہ صورتحال میں میڈیا کا جو کردار رہاہے وہ قابل تحسین ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس وبا کا علاج سماجی فاصلے کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور ہمارے پاس تو وسائل، ڈاکٹرز اور ادویات تک کی کمی ہے ہمارے پورے ملک میں تین چار سو وینٹی لیٹرز ہیں ہم اس وبا کا مقابلہ لاپرواہی اور دکانیں کھول کر نہیں کرسکتے ملک میں اب اسی فیصد لوکل ٹرانسمیشن کیسز ہیں ہمارے پاس صرف پندرہ سے بیسز بیڈز پر مشتمل آئسو لیشن وارڈز ہیں ہم نے تو اسکولوں میں آئسو لیشن وارڈز بنائے ہیں اگر خدانخواستہ یہاں پر یورپ جیسی صورتحال ہوئی تو ہم اس کا کیسے مقابلہ کرسکیں گے ہم تو سڑکوں پر آجائیں گے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے بھی بچے ہیں انہیں بھی پروٹیکشن چاہیے ہم نیک نیتی کے ساتھ کام کررہے ہیں عوام خود کو گھروں تک محدود رکھیں کیونکہ اس وبا کا علاج امریکہ، چین جیسے ترقی یافتہ ممالک نہیں ڈھونڈ سکے ہیں وہاں پر روزانہ ہزاروں افراد مررہے ہیں ہمارے یہاں بھی صورت حال تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور ہمارا آنے والا کل برا ہوتا نظر آرہا ہے۔