کراچی(اسٹاف رپورٹر)میئر کراچی وسیم اخترنے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریض کی تدفین کے لیے لواحقین قبرستان کے عملے سے تعاون کریں۔
قبر کے لیے پسند کی جگہ کے انتخاب یا مخصوص احاطوں میں تدفین پر اصرار نہ کریں کیونکہ کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کا طریقہ کار الگ ہے اس کے لیے علیحدہ سے قبرستان مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بات انہوں نے بدھ کے روز فریئر ہال میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن‘ انچارج قبرستان اقبال پرویز، ڈپٹی ڈائریکٹر قبرستان سرور عالم اور دیگر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔
میئر کراچی نے کہا کہ بعض افراد قبرستان میں پسند کی جگہ کے حصول پر بضد ہوتے ہیں جس کے باعث ہنگامہ آرائی اور امن و امان کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے،انہوں نے کہا کہ ایسے عناصرسے کوئی رعایت نہیں کی جائیگی اور ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
میئر کراچی نے کہا کہ یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ پوری قوم اس وقت مشکل کا شکار ہے اور اس صورتحال سے اعصابی دباؤ اور ڈپریشن میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ہمیں اس مشکل صورتحال میں بحیثیت قوم انتہائی صبر،برداشت اور رواداری سے کام لینا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے جس طرح ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور دیگر اداروں نے بتایا ہے کہ مئی کا مہینہ انتہائی اہم ہے اور اس ماہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد انتہا کو چھوسکتی ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ ہم گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں اور تمام احتیاطی تدابیر لازمی طور پر اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ سرجانی میں 13ایکڑ رقبے پر مشتمل نیا قبرستان بنایا گیا ہے جو کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے مختص کیا گیاہے۔
انہوں نے تمام ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ قبرستان کے عملے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور امن و امان کو یقینی بنائیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ بعض شرپسند عناصر اس صورتحال سے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں اور قبرستانوں میں مختلف طریقوں سے شرپسندی اور ہنگامہ آرائی کی کوشش کی جارہی ہے جس کی اجازت کسی صورت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ قبرستان میں متعین عملے کو اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کی تدفین کیونکہ اسی قبرستان میں ہوئی ہے اس لیے کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے شخص کی تدفین بھی ان کے ساتھ کی جائے جو ممکن نہیں ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ جب کراچی کے کسی بھی ہسپتال میں کسی شخص کا کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال ہوتا ہے تو اس کا ڈیٹا ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر اداروں کو شیئر کیا جاتا ہے اس کے بعد میت کو تدفین کے لیے قبرستان لایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت پورے ملک میں اس وقت غیر معمولی صورتحال ہے اور پوری دنیا اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے۔ توقع ہے کہ اللہ تعالی کی مدد سے ہم بہت جلد اس صورتحال سے نمٹنے میں کامیاب ہوں گے اور جلد معمولات زندگی بحال ہوجائیں گے۔
اس موقع پر انچارج قبرستان اقبال پرویز نے میئر کراچی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں قبرستانوں کی کل تعداد 208ہے جن میں 41قبرستان کے ایم سی اور89قبرستان مختلف جماعتوں،برادریوں اور کمیونٹی کے ہیں جبکہ 78قبرستان ڈی ایچ اے‘ ریلوے‘ سول ایوی ایشن اتھارٹی‘ یونیورسٹیز اور دیگر اداروں کے زیر انتظام ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کے متعدد قبرستان جگہ نہ ہونے کے باعث تدفین کے لیے بند ہیں اوران میں عام بیماری یا کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے کسی بھی شخص کی تدفین ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی نے دو نئے قبرستان جن میں سپر ہائی وے لنک روڈ اور سیکٹر 16اے ناردرن بائی پاس سرجانی ٹاؤن تعمیر کیے گئے ہیں جن میں تدفین کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام قبرستانوں میں کے ایم سی کا عملہ موجود ہے اور کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کی تدفین کے لیے گورکن کو مخصوص حفاظتی لباس بھی فراہم کر دیے گئے ہیں تاکہ وہ تدفین کے دوران اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔