بھارتی فوج کی کنٹرول لائن پر فائرنگ، فوجی جوان سمیت مزید3 شہید‘ بھارتی ناظم الامور طلب‘ شدیداحتجاج کیا گیا

318

راولپنڈی/اسلام آباد (اے پی پی) بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاک فوج کے جوان سمیت مزید 3شہری شہید ،بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، ایل او سی کی خلاف ورزیوں اور جانی و مالی نقصان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو کنٹرول لائن کے کیلر اور رکھ چکری سیکٹر پر بلااشعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے لانس نائیک علی باز، 52 سالہ خاتون اور16 سالہ لڑکی شہید ہوگئی جبکہ  55سالہ بزرگ خاتون اور 10 سالہ بچہ زخمی ہوگیا۔ پاک فوج کی بروقت جوابی کارروائی سے بھارتی فوج کو شدید جانی اور مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹرول لائن کے کیلر سیکٹر پر پاک فوج کی چوکی کو خودکار اسلحہ اور بھاری گولہ بارود سے نشانہ بنایا۔ پاک فوج نے بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا جس سے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فائرنگ کے تبادلہ میں پاک فوج کا 34 سالہ لانس نائیک علی باز جو کرک کا رہائشی تھا، شہید ہو گیا۔ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے رکھ چیکری سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کرنی گائوں کی 52 سالہ بزرگ خاتون اور 16 سالہ لڑکی شہید، 55 سالہ بزرگ خاتون اور 10 سالہ بچہ زخمی ہو گیا۔دوسری جانب بھارتی ناظم الامور گورو اہلو والہ کو دفتر خارجہ طلب کرکے 29 اپریل کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین شہید ہوئیں۔ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا و سارک) زاہد حفیظ چودھری نے احتجاجی مراسلہ بھارتی ناظم الامور کے حوالہ کرتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔ بھادت نے رواں سال کے دوران919 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافہ سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔ ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیاء وسارک) نے بھارت پر زوردیا کہ وہ 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے۔ انہوں نے زوردیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی)کو اپنا کردارادا کرنے کی اجازت دے۔