پشاور(اے پی پی)خیبرپختونخوا حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن میں 15 مئی تک توسیع کردی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس جمعرات کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران کابینہ، چیف سیکرٹری اور انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں کورونا سے شہید ہونے والے تمام ا سکیل کے فرنٹ لائن ورکرز کے ورثاء کیلیے یکساں بنیادوں پر 70 لاکھ روپے کے پیکج کی منظوری دے دی گئی ،نیز کابینہ نے خیبرپختونخوا پاور ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ سسٹم کمپنی کے قیام کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت صوبائی حکومت بجلی کی ترسیل کیلیے اپنا گرڈ اور ٹرانسمیشن نظام قائم کر سکے گی ۔کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر برائےاطلاعات اجمل وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے کورونا صورتحال کے پیش نظر لاک ڈائون میں 15 مئی تک توسیع ، تمام ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس ، سیاحتی مقامات ، بین الاضلاع اور شہروں کے اندر پبلک ٹرانسپورٹ، جیلوں میں ملاقاتوں پر تاحکم ثانی پابندی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کابینہ نے دودھ اور دہی کی دکانوں کو شام 4 بجے کے بعد بھی کھلا رکھنے کی اجازت دی۔ اس طرح کابینہ نے صارفین کو گوشت کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے مویشی منڈیوں کو کھولنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے اس فیصلے پر عمل درآمد سے قبل ایس او پیز تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ مشیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے خیبرپختونخوا ایپڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی ہے ۔ مذکورہ آرڈیننس کے تحت کورونا یا کسی بھی وباء کے مشتبہ اور مصدقہ مریضوں کو آئسولیشن یا قرنطینہ میں رکھنے، وباء کی صورت میں اجتماعات پر پابندی ، صوبے کے اندر یا باہر سفر پر پابندی لگانے کے عمل سمیت دیگر ضروری اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے ، اسی طرح خاندان کے سربراہ، تعلیمی ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، ہوٹلوں وغیر ہ کے انچارج کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اور ماتحت افراد کے وباء سے متاثر ہونے کی اطلاع دینے کے پابند ہوں گے اور خلاف ورزی کرنے پر قید اور جرمانے کی سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ آرڈیننس کے تحت وباء پھیلنے کی صورت میں عوام کو ریلیف دینے کیلیے اقدامات کو بھی قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔ ان ریلیف اقدامات کے تحت نجی تعلیمی ادارے 6ہزار سے زائد ماہانہ فیس پر 20 فیصد جبکہ 6 ہزار سے کم ماہانہ فیسیوں پر 10 فیصد رعایت دیں گے، کوئی مالک مکان اپنے کرایہ دار کو3 ماہ تک کرایہ کی عدم ادائیگی پر بے دخل نہیں کر سکے گا۔ ایمرجنسی جاری رہنے کی صورت میں اس3 ماہ کے عرصے میں بھی توسیع کی جائے گی۔ اجمل وزیرنے بتایا کہ کابینہ نے خیبرپختونخوا فرانزک سائنس ایجنسی بل 2020 ء کے مسودے کی بھی منظوری دے دی ہے جس کے تحت صوبے میں ایک خود مختار فرانزک سائنس ایجنسی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اس قانونی کی منظوری سے عدالتی معاملات کیلئے فرانزک مواد، دستاویزات ، آلات ، نشانات وغیرہ کے بارے میں ماہرانہ رائے کے حصول میں مدد ملے گی اور مختلف نوعیت کے جرائم کی تفتیش میں فرانزک شواہد اہم کردارادا کریں گے جبکہ بل میں مذکورہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی اور دیگر انتظامی و مالی معاملات کیلیے طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں عوضی خاصہ دار یعنی وہ لوگ جو کسی مستند خاصہ دار کی جگہ پوری یا آدھی تنخواہ پر کام کرتے تھے اُن کو بھی خاصہ دار کا درجہ دیا گیا ہے اور اُن کو بھی وہی مراعات دی جائیں گی جو مستند خاصہ دار کو حاصل ہیں۔ اسی طرح کابینہ نے خیبرپختونخوا کنٹرول نارکاٹکس ایکٹ 2019 کے تحت قابل سزا مقدمات کی سماعت کیلیے اسپیشل کورٹس کے قیام کی منظوری بھی دی جس کے تحت موجودہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالتیں خصوصی عدالتوں کے طور پر کام کریں گی ۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا لوکل کونسل حلقہ بندی رولز 2019کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت الیکشن کمیشن عنقریب حلقہ بندیوں پر کام شروع کردے گا۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں آرڈیننس کے ذریعے بعض ترامیم کی منظوری دے دی ہے، ترامیم کے تحت نیبرہڈ اور ویلج کونسل کی حلقہ بندیوں کیلیے کم سے کم آبادی کی شرط ختم کر دی گئی ہے اور موجودہ ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حالات بہتر ہونے کی صورت میں یہ الیکشن کسی بھی وقت کرائے جائیں گے۔ مشیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے وزیراعظم پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں چھوٹے کاروبار ی یونٹس کو لائسنسنگ اور انسپکشن فیسوں سے استثنا دے دیا ہے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے ۔