جب میں لاک ڈائون ہوا

232

رفعت محبوب
گزشتہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے ظلم، جبر اور استعداد کا شکار تھا لیکن جب 1947ء میں ’’دوقومی نظریے‘‘ کی بنیاد پر بٹوارا ہوا تو مجھے اُمید تھی کہ مجھے انصاف ملے گا۔ اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور مذہبی عقائد کی بنا پر اللہ کی وحدانیت اور رسول کریمؐ کی رسالت اور ختم نبوت کے مقدس نظریے کی بنیاد پر قائم ہونے والی نئی مملکت ’’پاکستان‘‘ کے ساتھ میرا الحاق ہوجائے گا لیکن فرنگی اور بھارت کے سامراج کے گٹھ جوڑ نے مجھے میری منزل سے محروم کردیا، میرا الحاق بھارت سے کیا گیا جسے میرے بیٹے، بیٹیوں، جانبازوں نے قبول نہیں کیا اور پھر قبائلی مسلمانوں کی مدد سے میرے ایک حصے کو آزاد کردیا۔ لیکن بڑا حصہ پھر بھی بھارت کے قبضے میں رہ گیا۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی اپیل کی اور وعدہ فردا کیا کہ وہ رائے شماری کے ذریعے مجھے حق خودارادیت عطا کرے گا۔ لیکن بھارتی بنیوں نے وہ وعدہ کبھی ایفا نہیں کیا۔ مجھ پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہا۔ بھارت نے مجھے 1954ء میں آرٹیکل 370 کے ذریعے خصوصی حیثیت دی جس کے تحت مجھے علیحدہ آئین اور جدا پرچم کی اجازت دی گئی۔ آرٹیکل 370 کے ساتھ آرٹیکل 350 کے تحت کوئی بھی بھارتی کشمیر میں جائداد حاصل کرنے کا مجاز نہیں تھا۔ اکتوبر 2019ء میں ظالم، جابر، متعصب مودی نے اس خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے احکامات جاری کروا دیے اور اگست 2019ء سے اس پر عملدرآمد کروا دیا۔ 5 اگست 2019ء سے میرا پورا خطہ جو بھارت کے قبضے میں ہے لاک ڈائون ہے۔ میرے بچے بھوک سے بلکتے رہے، میرے نوجوان تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کردیے گئے، میری بیٹیوں کی عصمت پر بھارتی درندوں نے حملے کیے، میری مائوں سے ان کے بچے چھین لیے گئے، ٹارچر سیلوں میں ان کی چیخ و پکار سے زمین و آسمان لرز اُٹھے، میں دنیا بھر کے ضمیر کو جھنجھوڑتا رہا، انسانی حقوق کے چمپئنوں کے سامنے دامن پھیلا کر التجائیں کرتا رہا، او آئی سی کے سامنے ہاتھ جوڑ کر مودی کی درندگی کے خلاف اقدامات کرنے کی درخواست کرتا رہا، میری آہوں، سسکیوں، التجائوں کا کوئی اثر نہ اقوام متحدہ پر ہوا، نہ او آئی سی کے کان پر جوں تک رینگی، اُلٹا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مودی جیسے درندے کو ایوارڈ سے نواز کر خود ایوارڈ کو انسانی تاریخ میں داغدار کردیا۔ پاکستان کی حکومت بھی بے بسی کا رونا روتی رہی، وہ اپوزیشن اور مخالفین کی سرکوبی اور انہیں کچلنے میں مصروف رہی، تقریروں کا زور رہا، عملی اقدامات سے گریز، ایف اے ٹی ایف کی تلوار اِن پر لٹکتی رہی، ابھی نندن کو بھی واپس کردیا لیکن بھارت کے تکبر، خود پسندی کا درجہ حرارت بڑھتا رہا، وہ پاکستان کی طرف حقارت سے دیکھتا رہا، ایف اے ٹی ایف سے بچنے اور مودی کی خوشنودی کی خاطر، ٹرمپ کے اصرار پر حافظ سعید کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا اسے 11 سال کی قید کی سزا سنادی گئی۔ طاقت کے نشے اور غرور نے عالمی پالیسی سازوں اور طاقتوں کو بدمست کیا ہوا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے ’’کورونا‘‘ کو ایک عذاب کی صورت میں بھیج دیا۔ عالمی طاقت کے بھاری ستون لرزنے لگے، پہلے پوری دنیا میں مَیں ہی اکیلا لاک ڈائون تھا، اب عالمی طاقتیں بھی لاک ڈائون ہوگئیں۔ امریکا جو ساری انسانیت کا ٹھیکیدار کہلاتا ہے وہ کورونا متاثرین میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ فرانس، برطانیہ اور بھارت بھی لاک ڈائون ہوگئے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران نے بھی لاک ڈائون کے کڑوے ذائقے کو چکھ لیا۔
میں دنیا کا وہ خطہ ہوں جہاں آبادی اور رقبے کے تناسب سے سب سے زیادہ فوج ہے۔ میری کُل آبادی 80 لاکھ اور رقبہ 88 ہزار مربع کلو میٹر ہے۔ جب کہ بھارتی آرمی کی تعداد 7 لاکھ، بھارتی ائر فورس کی تعداد 30 ہزار، بی ایس ایف 50 ہزار، سی آر پی ایف 65 ہزار گویا ہر قدم پر بھارتی افواج۔ ایک ایسی قابض فوج جس کی زبان، کلچر، مذہب، اقدار، ثقافت کوئی چیز بھی میرے باسیوں سے نہیں ملتی، ایک ایسی فوج جو مکمل طور پر اجنبی، بے گانہ اور غیر ہے۔ ایک ایسی فوج جو میرے باشندوں سے، میرے بیٹے بیٹیوں سے شدید نفرت کرتی ہے، ایک ایسی فوج جو یہاں میرے لوگوں کی نسل کشی کے لیے بھیجی گئی ہے، ایک ایسی فوج جس کے ہاتھ لاکھوں کشمیریوں کے لہو سے رنگین اور جو ہزاروں کشمیری بیٹیوں کی عصمتوں کے لٹیرے ہیں۔
آج میں ایک دفعہ پھر دنیا بھر کے امن پسندوں کے ضمائر پر دستک دے رہا ہوں، عالمی پالیسی سازوں کے ضمائر کو جھنجھوڑ رہا ہوں، آج پوری دنیا لاک ڈائون ہے اور انہیں کچھ سمجھ میں آرہا ہوگا کہ یہ لاک ڈائون کیا ہوتا ہے، لوگ گھروں پر محصور، تعلیم اور روزگار سے محروم ہوجائیں تو کیا ہوتا ہے، کیا اب بھی عالمی پالیسی ساز اور طاقتور ملک خاموش رہیں گے اور کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہے گا۔ کورونا ختم ہوجائے گا۔ لیکن طاقت کے ستون جو لرز رہے ہیں ان کا انہدام بھی ہوسکتا ہے، مودی کا تکبر خاک میں مل جائے گا، ایک چھوٹی سی مخلوق کورونا وائرس نے دنیا کی طاقتور ترین فوج کو دنیا کی بڑی معاشی اور سیاسی طاقتوں کو ہلا دیا ہے، کیا یہ قدرت کی جانب سے وارننگ نہیں کہ خدارا دنیا بھر میں ظلم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ کشمیر کے مظلوموں کو انصاف فراہم کیا جائے، بیت المقدس سے اسرائیل کا قبضہ ختم کیا جائے اور فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق اور آزادی سے محروم نہ کیا جائے۔