راحیلہ چودھری، لاہور
رمضان المبارک نیکیوں کا موسمِ بہار اللہ کے کرم سے ایک دفعہ پھر اپنی رحمتیں اور برکتیں لے کر ہم پر اْتر چکا ہے۔ اللہ کی رضا سے ایک مرتبہ پھر رمضان کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کی توفیق مل رہی ہے۔ رمضان کے آنے کی خوشی کے ساتھ ساتھ دل میں ان وبائی دنوں سے پیدا ہونے والے مسائل سے کہیں زیادہ اور کہیں کم گھبراہٹ اور اضطراب کی کیفیت بھی موجود ہے۔ ہر آنے والا دن پچھلے دن سے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ کاروبارِ زندگی بند ہونے کی وجہ سے ہر طبقے کا انسان بے شمار مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ خاص طور پر دہاڑی دار طبقہ بیوہ خواتین، یتیم بچے، مسکین، غریب، سائل اس وقت سب سے زیادہ مشکل میں گرفتار ہیں۔ جن کے لیے تین وقت کی روٹی پوری کرنا پہلے ہی مشکل تھا اب مزید مشکل ہو چکا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں الخدمت فاونڈیشن اللہ کی طرف سے زمین پر بھیجے ہوئے فرشتوں کی طرح کام کر رہی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن ایک ملک گیر رفاہی ادارہ ہے۔ جو ہر قسم کی ناگہانی آفات سے لے کر روزمرہ کے پروجیکٹس تک حسبِ ضرورت خدمتِ خلق میں کوشاں ہے۔ جس کا مقصد رنگ ونسل اور مذہب کی تفریق سے بالا تر ہو کر ضرورت مند افراد کی مدد کرنا ہے۔ حالیہ دنوں میں وبائی مسائل سے نبٹنے کے لیے الخدمت فاونڈیشن 24گھنٹے اپنی خدمات مخلوقِ خدا کو پیش کر رہی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اس وقت صرف عوام تک کھانے پینے کی اشیا انہیں پہنچا رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو اس وبائی صورتحال سے نبٹنے کے لیے آگاہی مہم بھی چلا رہی ہے۔ ’’تم اکیلے نہیں‘‘ کے عنوان سے بلاتفریق مذہب و سیاست کے دن ہو یا رات، بارش ہو یا طوفان مسجد ہو یا گرجا گھر انسان ہوں یا جانور، ڈاکٹر ہوں یا مریض 24گھنٹے اپنے تازہ دم رضا کاروں کے دستوں کے ساتھ مخلوق ِ خدا کی خدمت میں لگی ہوئی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان کی واحد آرگنائزیشن ہے جن کی خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ میدان ِ عمل میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایثار کی اس سے بڑی مثال پورے معاشرے یہاں تک کہ حکومتی سطح پر بھی نظر نہیں آتی۔ جب ہر کوئی وبا سے بچنے کے لیے اپنے گھروں میں قید ہے یہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر مردوں کے شانہ بشانہ رضا کارانہ طور پر گھر گھر ریلیف پیک پہنچانے میں مصروف ہیں۔ مشکل کے اس وقت میں الخدمت فاونڈیشن کے مرد اور خواتین ان سب کا کردار مثالی ہے۔ رمضان کے شروع ہوتے ہی کورونا وائرس کے دوسرے مہینے کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ کورونا ریلیف پیک اور رمضان پیکیج مستحق افراد میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ الخدمت کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق وہ اب تک مخلوق ِ خدا پہ1ارب 25کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔ اس وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں آنے والے معاشی بحران کی لپیٹ میں پاکستان بھی شامل ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں وبا کی وجہ سے 1کروڑ 63لاکھ لوگ بے روزکار ہو چکے ہیں۔ اس بحران سے پہلے بھی پاکستان میں ضرورت مند افراد کی تعداد 5کروڑ 50لاکھ یعنی 55 ملین تھی۔ جس کی تعداد میں اب مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں الخدمت کو آئندہ پیش آنے والے حالات میں آپ سب کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ تاریخ گواہ ہے الخدمت جب سے وجود میں آئی ہے اس وقت سے لے کر اب تک پاکستانی عوام کی سب سے مخلص تیمادار ہے۔
الخدمت فاونڈیشن وومن ونگ کی صدر کلثوم رانجھا کے مطابق الخدمت کے رمضان پیکیج کے ساتھ وومن ونگ میں رجسٹرڈ 13000 بیوہ خواتین کو اس مرتبہ عید کا ایک ایک نیا جوڑا ساتھ دینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں ان کی اپیل ہے کہ حالات کے پیشِ نظر مخیر حضرات جہاں ہر سال عید کی شاپنگ پہ تین تین چار چار جوڑے بناتے تھے اس مرتبہ ایک بنالیں۔ رمضان میں جہاں چار سے پانچ کھانے بنتے ہیں ایک بنا لیں۔ زندگی کو ہر طرح سے سادہ کر لیں اور الخدمت کے مشن ’’تم اکیلے نہیں‘‘ میں پورا پورا تعاون کریں۔ نبیؐ نے فرمایا: ’’بیوہ اور مسکین کی مدد کے لیے دوڑ دھوپ کرنے والاایسا ہے جیسے جہادِ فی سبیل اللہ میں دوڑ دھوپ کرنے والا‘‘ (بخاری و مسلم)۔ زائد پیسے اپنے اردگرد مستحق افراد پر سب سے پہلے تو خود خرچ کردیں اور اگر آپ کے اردگرد ایسے افراد موجود نہیں تو الخدمت کو عطیہ کر دیں۔ اپنے اکائونٹ سے پیسے منتقل کرتے ہرگز مت سوچیں کہ یہ پیسے الخدمت کے اکائونٹ میں جا رہے ہیں بلکہ یہ پیسے ڈائریکٹ اللہ کے پاس ہمارے نامہ اعمال والے اکائونٹ میں منتقل ہو رہے ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن کا ساتھ دیجیے اس ماہ مبارک میں ہمارے پیارے نبیؐ کا طریقہ یہ تھا کہ آپؐ تیز چلتی ہوا کی طرح سخی ہو جاتے۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں اس بار اللہ سے بخشش کروانے کا اس سے اچھا ذریعہ کوئی نہیں۔ ایسے حالات میں جب اللہ کی مخلوق بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ بھائی چارہ، ایثار، اخوت کے جذبے کو زندہ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ مشکل کے اس وقت میں جہاں ہم نہیں جا سکتے الخدمت وہاں مستحق افراد کو امداد پہنچا رہی ہے۔ الخدمت کے مشن ’’تم اکیلے نہیں‘‘ میں شامل ہو جائیں۔ مشکل کے اس وقت میں ایک مرتبہ خود پہ وہ کیفیت طاری کر کے تصور ضرور کریں۔ غریب مسکین، سائل جن کے گھر میں ایک وقت کی روٹی کے پیسے نہیں۔ وہ آنے والے حالات کا مقابلہ کیسے کریں گے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر نبی اکرمؐ سے روایت کرتے ہیں نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ نہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ اس کی مدد سے باز رہتا ہے۔ جو شخص اپنے کسی بھائی کی حاجت پورا کرنے پر لگا ہو گا اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگ جائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کو کسی مصیبت سے نکال دے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے گا اللہ قیامت کے روز اس کی عیب پوشی کرے گا‘‘۔ (بخاری و مسلم) الخدمت فاونڈیشن دن رات مخلوق کی کفالت میں لگی ہوئی ہے اور نجانے ان وبائی دنوں سے نکلنے میں ہمیں مزید اور کتنا وقت لگے۔ الخدمت اب تک مخلوقِ خدا پر 1 ارب 25کروڑ خرچ کر چکی ہے جس سے 94لاکھ 6ہزار افراد اب تک مستفید ہو چکے ہیں۔ مشکل کے ان دنوں میں اتنی بڑی رقم خرچ کرنا کسی بھی آرگنائزیشن کی ایمانداری سے کام کرنے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ آپ بھی ان کے ساتھ شامل ہو جائیے۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید کی سورہ البقرہ کی آیت نمبر 215میں فرماتے ہیں: ’’اے نبیؐ لوگ آپؐ سے پوچھتے ہیں کہ اپنا مال کہاں خرچ کریں؟آپؐ کہہ دیں کہ جو مال خرچ کرو وہ والدین اور قریبی رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو، اور تم جو بھلائی بھی کرو گے اللہ اسے جانتا ہے‘‘۔ اس آیت کی روشنی میں خود پیسے خرچ کریں یا الخدمت کو دیں۔ جو لوگ بھی اس کارِ خیر میں اپنا حصہ ڈال چکے ہیں۔ وہ حالاتِ کے پیشِ نظر مخلوقِ خدا کے لیے مزید دل کھول کر عطیات دیں۔
اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا