کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)کراچی میں لاک ڈاؤن اور اس دوران موسم گرما کی آمد سے ائیر کنڈیشن کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد کو مشکلات سے دو چار کر دیا ہے۔
کراچی میں ائیر کنڈیشن کی سب سے بڑی مارکیٹ 42روزسے بند پڑی ہے جس کی وجہ سے اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں گھروں میں فاقہ کی نوبت آپہنچی ہے،ائیر کنڈیشن کے کاریگر پھل اور سبزیاں بیچنے پر مجبور ہو گئے جبکہ دیگر نے خصوصی فنڈ سے مالی امداد کی اپیل کی ہے۔
تفصیلات کےمطابق کراچی میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں کاروباری وصنعتی سرگرمیاں معطل ہیں وہیں جٹ لائن میں قائم 2سو سے زاید ایئر کنڈیشن کی دکانیں بھی42 روز سے بند پڑی ہیں۔
دکانیں بند ہونے سے ایئر کنڈیشن کے کام کرنے والے مالکان اور کاریگرشدید پریشان ہیں۔جٹ لائن ایئر کنڈیشن مارکیٹ میں قائم انصاری ٹریڈرز کے مالک عکاشہ تنویر انصاری جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے ری کنڈیشن ایئر کنڈیشنز کے خرید وفروختاور مرمت کرنے کی دکانیں بند ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایئر کنڈیشن مارکیٹ بند ہونے کے بعد بعض کاریگر پھل اور سبزیاں بیچ رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن نے کاروبارِ زندگی کو نہ صرف متاثر کیا وہی کاروبار کی نوعیت کو بھی تبدیل کرکے رکھ دیا ہے،جٹ لائن میں قائم ایئر کنڈیشنز کی2 سو سے زاید دکانیں بند ہونے سے مارکیٹ میں کام کرنے والے سیکٹروں ورکرز بے روز گار بیٹھے ہیں۔
دوسری طرف موسم گرما آتے ہی گرمی کی شدت بڑھ جاتی ہے وہیں ایئر کنڈیشنز کے خریدار بڑھ جاتے ہیں اور ان کی آمدنی کا ذریعہ شروع ہو جاتا ہے۔
لیکن گزشتہ سال موسم سرما شروع ہوتے ہی ان کی ذرائع آمدنی میں کمی آئی ہے اور جو انہوں نے گرمیوں میں کمائی کی ہوتی ہے اسی سے ہی اپنا گزر بسر کرتے ہیں اور پھر ان کا کاروبار مارچ سے دوبارہ شروع ہوتا ہے لیکن کورونا لاک ڈاؤن کے باعث ان کا کاروبار بند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مشکل کی اس گھڑی میں ہماری ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ریلیف فراہم کرے اور تمام ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چند گھنٹے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔تاکہ ہم اپنے بچوں کی دال روٹی کا کوئی انتظام کر سکے۔
جٹ لائن میں قائم ایئر کنڈیشن مارکیٹ میں کام کرنے والے کاریگرمحمدشعیب انصاری نے ایئر کنڈیشنز کاکام کرنے والے کاریگروں کو درپیش مسائل سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ایئر کنڈیشنز مالکان اور کاریگروں کو ہنگامی حالات میں نظر انداز کرنا باعث افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ایئر کنڈیشن کی دکانیں 42 روز سے بند ہیں جس کی وجہ سے کاریگروں کے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے ایک دوست پہلے تو لاک ڈاؤن کھلنے کا انتظار کیا اور پھر اس کے بعدپھل بیچنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
ہم روزانہ کام کرنے والے مزدور ہیں،اب کوئی کام کرنے کو کچھ نہیں ہے لیکن گھر میں موجود گھر والوں کو کھلانے کیلئے پھل بیچنا شروع کردیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جٹ لائن میں ایئر کنڈیشنز کا کام بند ہونے کی وجہ سے سیکڑوں مزدور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ مزدور طبقے کے لیے خصوصی فنڈ سے مالی امداد جاری کی جائے۔