کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)کلفٹن کےوی آئی پی بلاک 4 میں کے ڈی اے کے400گز کے قیمتی کمرشل پلاٹ پر جعلسازی سے ایک مرتبہ پھر تعمیراتی کام شروع کیے جانے کا انکشاف۔
چند روز قبل پلاٹ نمبربی سی تھری اور بی سی ون پر قبضے کی ذرائع ابلاغ میں خبروں کی اشاعت پر کام بند ہوگیا تھا،لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لینڈ مافیا ایک مرتبہ پھر متحرک ہوگئے ہیں،کے ڈی اے محکمہ لینڈ کے افسران کی سرپرستی میں تعمیراتی کام شروع کرادیا گیا ہے،مالی بحران کے شکار کے ڈی اے کو کروڑوں کی آمدنی سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق کلفٹن کے وی آئی پی بلاک4 میں واقع کے ڈی اے کے چار چار سو گز کے دو قیمتی کمرشل پلاٹس مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کے منصوبے کو عملی جامعہ پہنایا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ پلاٹ نمبر بی سی 1 اور پلاٹ نمبربی سی تھری کے ڈی اے کے چار چار سو گز کے دو قیمتی کمرشل پلاٹ ہیں جو کہ غیر الاٹ شدہ ہیں اس سلسلے میں 31 جولائی 2019 ءکو مذکورہ پلاٹوں کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ سابق ایگزیکٹیو انجینئر کلفٹن نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو پیش کی تھی جس میں مذکورہ پلاٹس جن کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا کہ مذکورہ دونوں پلاٹس غیر الاٹ شدہ ہیں۔
جس کا کوئی ریکارڈ ادارہ ترقیات کراچی کے پاس موجود نہیں ہے جس کی تصدیق بھی کرالی گئی ہے جبکہ مزید آگاہ کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا تھا کہ مذکورہ قیمتی کمرشل پلاٹوںکو بعض عناصر مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کیلئے متحرک ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ڈی جی کے ڈی اے سے سفارش کی گئی تھی کہ مذکورہ دونوں پلاٹوں کو کے ڈی اے کی نیلامی لسٹ میں شامل کر کے ان کا اوپن آکشن کرایا جائے تاکہ ادارے کو کروڑوں روپے کا ریونیو حاصل ہوسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹیو انجینئر کلفٹن کی مذکورہ پیش کی گئی رپورٹ پر سابق ڈی جی نے اپنے ریمارکس میں دونوں پلاٹوں کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی تھی تاکہ لینڈ مافیا اور کرپٹ افسران کا قیمتی سرکاری اراضی ٹھکانے لگانے کا منصوبہ خاک میں مل سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ پلاٹوں کو نیلامی کی لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش پر سابق ڈی جی کے ڈی اے کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ایکسئن کلفٹن کا بھی تبادلہ کردیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹیو انجینئر کلفٹن نے مذکورہ پلاٹوں کے حوالے سے ڈی جی کے ڈی اے کو جمع کرائی گئی تفصیلی رپورٹ کی کاپیاں ڈائریکٹر نیب راولپنڈی اور ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کو بھی ارسال کردی تھیں۔
دوماہ قبل مذکورہ کمرشل پلاٹوں میں سے پلاٹ نمبر بی سی تھری پر مبینہ جعلسازی سے تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا جس کی زرائع ابلاغ میں نشاندہی کے بعد کام روک دیا گیا تھا تاہم لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کے ڈی اے کی مذکورہ کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر ایک مرتبہ پھر قبضہ شروع ہوگیا ہے۔
کے ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لینڈ کے ایکسئن اور دیگر افسران کی مبینہ آشیرباد سے مذکورہ پلاٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا ہے جس پر ادارے کے افسران میں سخت بے چینی اور ضطراب پھیل گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ قیمتی کمرشل پلاٹوں کی مالیت 30سے40کروڑ روپے بتائی جاتی ہے ،ادارے کے سینئر افسران نے انتہائی دیدہ دلیری اور مبینہ جعلسازی سے سرکاری اراضی پر قبضہ کئے جانے پر اعلی حکام سمیت تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔