کیا اب ٹڈی دل پر سیاست ہوگی؟

258

اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے کہ ٹڈی دل سے پاکستانی معیشت کو چار ارب ڈالر تک نقصان ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے پیش نظر ٹڈی دل کے حملے غذائی اشیا کے علاوہ مویشیوں اور کمزور لوگوں کے لیے بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ ابھی پاکستانی حکمران یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ کورونا سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا ہے کہ ٹڈی دل کی مصیبت سر پر آن پڑی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا پر ایک دوسرے سے سیاست کرنے والے وفاق اور سندھ کا محاذ ٹڈی دل ہوگا۔ اور اس کی تیاریاں بھی ہیں۔ جوں ہی یہ خبر سامنے آئی کہ ایران سے ٹڈی دل حملہ آور ہو رہا ہے ۔ صوبہ سندھ نے وفاق سے اسپرے کے لیے آلات، طیارے اور فنڈز کا مطالبہ کردیا تھا۔ ظاہر ہے وفاق کے پاس ایسے وسائل نہیں کہ فوری طور پر سندھ کے مطالبے کو پورا کر دیا جائے چنانچہ جوں ہی ٹڈی دل سندھ کی طرف پہنچیں گے حکومت سندھ اور وفاق میں لڑائی شروع ہو جائے گی اور ٹڈی دل سندھ می تباہی پھیلا رہا ہے۔ اس حوالے سے ایرانی سفیر نے بھی متنبہ کیا ہے کہ ٹڈی دل سے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ لیکن صرف متنبہ کرنے سے تو کچھ نہیں ہوگا، ایران ٹڈی دل کے ایران ہی میں خاتمے کے اقدامات کرے۔ ویسے ٹڈی دل ایک مستقل مسئلہ ہے حکومت پاکستان عالمی اداروں سے ان کے خطے میں آمد کی تاریخیں حاصل کر سکتی ہے۔ اس کے مطابق ایک مستقل ادارہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ہونا چاہیے۔ انہیں پہلے ہی اس کی تیاری کرنی چاہیے، وفاق سے فنڈز بھی کئی ماہ قبل حاصل کر لینے چاہییں اور کروڑوں روپے کی گاڑیاں اور ذاتی طیارے رکھنے والے ٹڈی دل سے مقابلے کے لیے دوا چھڑکنے کی خاطر طیاروں کا انتظام نہیں کر پائے۔ آج کے جدید دور میں بھی پاکستانی حکمران ٹڈی کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو یہ کورونا جیسی وبا کا کیا مقابلہ کریں گے۔ بس ٹی وی پر مناظروں کے سب چیمپین ہیں۔ٹڈی دل نے سندھ میں فصلیں چاٹنے کے بعد پنجاب کا رخ کر لیا ہے۔ کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔ سندھ اور پنجاب میں آم کی فصل تباہ ہو رہی ہے۔ بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان ہو چکا ہے اس پر مستزاد ٹڈی دل کی یلغار جس نے اتر کر جو انڈے دیے تھے ان میں سے ٹڈی کی نئی فصل بھی تباہی پھیلانے کے لیے تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق فصلوں پر جو اسپرے کیا جا رہا ہے وہ موثر ثابت نہیں ہو رہا۔ طرح طرح کی بدعنوانیوں کے باعث گندم سمیت کئی اشیا ضرورت مہنگی ہو چکی ہیں اور اب ایک معمولی سے کیڑے کی وجہ سے فصلیں تباہ ہونے سے کسان ہی نہیں عام آدمی بھی متاثر ہو گا۔ سنتے ہیں کہ کوئی وزیر تحفظ خوراک یا فوڈ سیفٹی بھی موجود ہے، لیکن کہاں ہے، یہ معلوم نہیں۔ ہر سال ٹڈی دل کا حملہ بہت سنگین معاملہ ہے اس کا مقابلہ جنگی بنیادوں پر ہونا چاہیے۔ یہ قوم پہلے ہی سرکاری ٹڈی دل کا شکار ہے جو معیشت کو چاٹ گیا۔