کراچی میں پھر غیر مقامی پولیس کا مسئلہ

267

ایک خبر کے مطابق اندرون سندھ کے 191 پولیس افسران کراچی میں تعینات ہیں۔ اس سے قبل صرف لاڑکانہ کے درجنوں ایس ایچ اوز کی کراچی میں تعیناتی کی خبر آ چکی ہے اور دونوں خبروں میں یہی بات سامنے آئی تھی کہ اس کا مقصد سندھ کے ان شہروں میں پولیس کی نئی اسامیاں پیدا کی جائیں اور وہاں تعلقات اور رشتے داری کی بنیاد پر اپنے آدمی کو بھرتی کیا جائے گا۔ اپنا آدمی تو ہر حکومت اپنے دور میں بھرتی کرتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ قانون کے مطابق کس ضلع میں کتنے افسران باہر سے تعینات کیے جا سکتے ہیں اس کی پاسداری کہیں بھی نہیں ہو رہی۔ بات صرف پولیس کے شعبے کی نہیں ہے بلکہ سیکریٹریٹ، محکمۂ صحت، اسپتالوں کے اسٹاف اور ان تمام اداروں میں واٹر بورڈ میں سب ہی جگہ غیر مقامی افراد کا تقرر قانون کے خلاف ہو رہا ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو اس صورتحال پر نظر رکھنی تھی وہ خود اپنے معاملات ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ پہلے کراچی میں پنجاب اور صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران کی موجودگی پر ایم کیو ایم نے بہت ہنگامے کیے اور غیر مقامی پولیس کے خلاف مہم چلائی تھی لیکن اب ایم کیو ایم رہی نہ کوئی ایسی بات کر سکتا ہے۔ اس پر براہ راست تعصبات اور علاقائیت کو فروغ دینے کا الزام لگ جائے گا۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کوئی خطرناک ردعمل بھی ہوسکتا ہے۔ پولیس کے محکمے کے ذمے دار اور حکومت سندھ کے ذمے داران اس معاملے کو قانون کے مطابق بنائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔