ابلیسی فلسفہ

420

ہم اپنے ایک عزیز سے ملنے گئے ان کا دو سالہ پوتا ہم سے بہت مانوس ہے۔ ہم جب بھی جاتے ہیں وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ہماری گود میں آ کر بیٹھ جاتا ہے۔ ہم نے حسب معمول بسکٹ کا ایک پیکٹ کھولا اور اس کے سامنے رکھ دیا۔ اسی اثنا میں بڑا پوتا جس کی عمر سات سال ہے آیا اور بسکٹ کھانے لگا، ہم نے پوچھا تمہارا روزہ نہیں ہے کہنے لگا میں بھول گیا تھا۔ اللہ معاف کرنے والا ہے، تھوڑی دیر کے بعد اس نے پانی پی لیا اور ہمارے جانب دیکھے ہوئے کہنے لگا اللہ معاف کرنے والا ہے، میں بھول گیا تھا کہ میرا روزہ ہے۔ اللہ معاف کرنے والا ہے۔ ہم نے کہا بیٹا یہ تو اللہ سے مذاق کرنے والی بات ہے۔ آپ چھوٹے ہیں روزہ مت رکھو مگر روزے کا احترام ضرور کیا کرو۔ انکل میں مذاق نہیں کر رہا ہوں ٹی وی پر ایک مولوی صاحب اکثر کہا کرتے ہیں اللہ بڑا غفور رحیم ہے گناہ کرو توبہ کرلو، پھر گناہ کرو اور توبہ کر لو۔ تم گناہ کرتے کرتے تھک جائو گے مگر میرا ربّ کائنات بہت رحیم و کریم ہے وہ معافی طلب کرنے والوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔ ہم نے کہا بیٹا یہ تو اللہ کی رحمت سے مذاق کرنے والی بات ہے۔ توبہ کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پھر گناہ نہ کرنے کا عہد کیا جائے۔ توبہ کا مقصد گناہ کرکے پھر توبہ کرنا نہیں یوں بھی خدا و بزرگ وبرتر کی ذات کبھی در توبہ بند نہیں کرتی مگر توبہ کی بھی ایک حد ہوتی ہے فرعون نے ڈوبتے وقت کہا تھا اے ربّ موسیٰ میں تجھ پر ایمان لاتا ہوں مگر اس کی توبہ قبول نہ ہوئی۔ چونکہ وہ توبہ کی حد کی گزر چکا تھا تمہیں روزہ رکھنے کا شوق ہے تو ایک داڑہ کا رکھ لیا کرو۔ مگر توبہ کے ابلیسی فلسفے پر عمل نہ کرو گناہ کرو توبہ کرو پھر گناہ کرو توبہ کرو۔ یہ تو توبہ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ خدا بزرگ و برتر کی رحمت کا تماشا بنانے والی بات ہے خدا غفار ہے مگر جبار بھی ہے۔ تم کارٹون دیکھا کرو تو بہتر ہے ورنہ مولوی صاحب کے فلسفہ پر عمل کرتے کرتے اسلام سے دور ہوجائو گے تم ایک ایسے اسکول میں پڑھے ہو جس کا ذریعہ تعلیم انگریزی ہے وہاں اسلام کے بارے میں بھی کچھ بتایا جاتا ہے یا نہیں۔۔۔؟ یا صرف A, B, C, D کی گردان کرائی جاتی ہے۔ نہیں انکل وہاں پر اسلام کے بنیادوں اصولوں کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ نماز کیسے پڑھی جاتی ہے نماز میں کیا کیا پڑھا جاتا ہے آپ سن لیں مجھے ساری نماز اور کلمے یاد ہیں۔
شیطان کا کام انسان کو گمراہ کرنا ہے شیطان نے ربّ کائنات سے کہا تھا کہ وہ تیرے بندوں کو قیامت تک گمراہ کرتا رہے گا۔ میں کبھی دائیں جانب سے حملہ کروں گا کبھی بائیں جانب سے کبھی پارسا بن کر سامنے آئوں گا اور کبھی رہنما بن آرام و ارائش کی نوید سنائوں گا۔ ربّ کائنات نے فرمایا جو تیرا جی چاہے کرنا مگر میرے نیک بندے تیرے فریب میں نہیں آئیں گے۔ بیٹا یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ انسان کو دائیں اور بائیں سے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر مایوس ہوکر خدا کے نیک بندوں کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اور کبھی رہنما بن کر پیٹھ پر چھرا گونپتا ہے۔ مگر اوپر یا نیچے سے کبھی حملہ نہیں کرتا کیونکہ جو باقاعدہ نماز پڑھتے ہیں اور خدا کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں شیطان ان کی طرف توجہ نہیں دیتا۔ جو لوگ خدا کی ذات پر بھروسا کرتے ہیں اور مصیبت کی گھڑی میں اللہ کی مدد کے طلب گار ہوتے ہیں شیطان ان سے دور رہتا ہے۔